حدثني يحيى، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر " انه كان إذا اهدى هديا من المدينة، قلده واشعره بذي الحليفة، يقلده قبل ان يشعره. وذلك في مكان واحد، وهو موجه للقبلة، يقلده بنعلين، ويشعره من الشق الايسر، ثم يساق معه، حتى يوقف به مع الناس بعرفة، ثم يدفع به معهم إذا دفعوا، فإذا قدم منى غداة النحر نحره قبل ان يحلق، او يقصر، وكان هو ينحر هديه بيده، يصفهن قياما، ويوجههن إلى القبلة، ثم ياكل ويطعم" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ " أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَهْدَى هَدْيًا مِنْ الْمَدِينَةِ، قَلَّدَهُ وَأَشْعَرَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، يُقَلِّدُهُ قَبْلَ أَنْ يُشْعِرَهُ. وَذَلِكَ فِي مَكَانٍ وَاحِدٍ، وَهُوَ مُوَجَّهٌ لِلْقِبْلَةِ، يُقَلِّدُهُ بِنَعْلَيْنِ، وَيُشْعِرُهُ مِنَ الشِّقِّ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ يُسَاقُ مَعَهُ، حَتَّى يُوقَفَ بِهِ مَعَ النَّاسِ بِعَرَفَةَ، ثُمَّ يَدْفَعُ بِهِ مَعَهُمْ إِذَا دَفَعُوا، فَإِذَا قَدِمَ مِنًى غَدَاةَ النَّحْرِ نَحَرَهُ قَبْلَ أَنْ يَحْلِقَ، أَوْ يُقَصِّرَ، وَكَانَ هُوَ يَنْحَرُ هَدْيَهُ بِيَدِهِ، يَصُفُّهُنَّ قِيَامًا، وَيُوَجِّهُهُنَّ إِلَى الْقِبْلَةِ، ثُمَّ يَأْكُلُ وَيُطْعِمُ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب ہدی لے جاتے مدینہ سے تو تقلید کرتے اس کی (تقلید کے معنی گلے میں کچھ لٹکانے کے ہیں)، اور اشعار کرتے تھے اس کا ذوالحلیفہ میں (اشعار ایک طرف سے اونٹ کا کوہان چیر کر خون بہا دینا)، مگر تقلید اشعار سے پہلے کرتے، لیکن دونوں ایک ہی مقام میں کرتے اس طرح پر کہ ہدی کا منہ قبلہ کی طرف کر کے پہلے اس کے گلے میں دو جوتیاں لٹکا دیتے، پھر اشعار کرتے بائیں طرف سے، اور ہدی کو اپنے ساتھ لے جاتے یہاں تک کہ عرفہ کے روز عرفات میں بھی سب لوگوں کے ساتھ رہتے، پھر جب لوگ لوٹتے تو ہدی بھی لوٹ کر آتی، جب منیٰ میں صبح کو یوم النحر میں پہنچتے تو اس کو نحر کرتے قبل حلق یا قصر کے۔ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی ہدی کو آپ نحر کرتے۔ ان کو کھڑا کرتے صف باندھ کر، منہ ان کا قبلہ کی طرف کرتے، پھر ان کو نحر کرتے۔ اور ان کا گوشت آپ بھی کھاتے اور دوسروں کا بھی کھلاتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10171، 10286، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13373، 13714، 15206، 15728، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 145»