وحدثني، عن مالك، عن ابي الزبير المكي ، انه قال:" لقد رايت البيت يخلو بعد صلاة الصبح، وبعد صلاة العصر ما يطوف به احد" . قال مالك: ومن طاف بالبيت بعض اسبوعه، ثم اقيمت صلاة الصبح او صلاة العصر، فإنه يصلي مع الإمام، ثم يبني على ما طاف حتى يكمل سبعا، ثم لا يصلي حتى تطلع الشمس او تغرب، قال: وإن اخرهما حتى يصلي المغرب، فلا باس بذلك وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، أَنَّهُ قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ الْبَيْتَ يَخْلُو بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَبَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ مَا يَطُوفُ بِهِ أَحَدٌ" . قَالَ مَالِك: وَمَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ بَعْضَ أُسْبُوعِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتْ صَلَاةُ الصُّبْحِ أَوْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَإِنَّهُ يُصَلِّي مَعَ الْإِمَامِ، ثُمَّ يَبْنِي عَلَى مَا طَافَ حَتَّى يُكْمِلَ سُبْعًا، ثُمَّ لَا يُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَوْ تَغْرُبَ، قَالَ: وَإِنْ أَخَّرَهُمَا حَتَّى يُصَلِّيَ الْمَغْرِبَ، فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ
حضرت ابوزبیر مکی سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا خانۂ کعبہ کو خالی ہو جاتا طواف کرنے والوں سے، بعد نمازِ صبح اور بعد نمازِ عصر کے کوئی طواف نہ کرتا۔ امام ما لک نے فر مایا کہ جس نے طواف شروع کیا، پھر تکبیر ہوئی نمازِ صبح یا عصر کی تو وہ نماز پڑھے امام کے ساتھ، بعد نماز کے طواف پورا کرے، لیکن دوگانہ ادا نہ کرے یہاں تک کہ آفتاب نکل آئے یا ڈوب جائے، اور اگر بعد نمازِ مغرب کے پڑھے تو بھی کچھ قباحت نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 119»