سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
51. باب في الْعَبْدِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيَعْتِقُ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ:
غلام دو مالکان کا ہو اور ایک اپنا حصہ آزاد کر دے
حدیث نمبر: 3174
حَدَّثَنَا هَارُونُ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: "مِيرَاثُهُ لِلَّذِي أَمْسَكَهُ. وقال قَتَادَةُ: هُوَ لِلْمُعْتِقِ كُلُّهُ، وَثَمَنُهُ عَلَيْهِ، وَيَقُولُهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ.
امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: اس کی میراث اس کے لئے ہو گی جس نے اپنا حصہ روک رکھا ہے، اور وہ پورا آزاد کرنے والے کے لئے ہے، اور اس کی بقیہ قیمت بھی آزاد کرنے والے پر (واجب الاداء) ہو گی، اہل کوفہ یہی کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3183]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 15672]
وضاحت: (تشریح احادیث 3170 سے 3174)
ایک بندے (غلام) کے دو مالک ہوں، ایک اسے آزاد کر دے اور دوسرا روکے رکھے تو اس بارے میں صحیح یہی ہے کہ آزاد کرنے والا مالک اگر مال دار ہے تو بطورِ احسان دوسرے مالک کو بھی قیمت ادا کر دے گا اور حقِ وراثت پہلے معتق کو حاصل ہوگا، اور اگر پہلا مالک تنگ دست ہے رقم ادا نہیں کر سکتا تو غلام سے محنت مزدوری کرائی جائے گی اور دوسرے مالک کو وہ قیمت ادا کر کے آزاد ہو جائے گا، اور اس کا ولاء دونوں مالکان کے مابین تقسیم ہوگا۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح