سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
48. بَابُ: ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants
حدیث نمبر: 5680
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن سماك، عن القاسم بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي بردة بن نيار، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشربوا في الظروف ولا تسكروا". قال ابو عبد الرحمن: وهذا حديث منكر، غلط فيه ابو الاحوص سلام بن سليم لا نعلم ان احدا تابعه عليه من اصحاب سماك بن حرب , وسماك ليس بالقوي، وكان يقبل التلقين. قال احمد بن حنبل: كان ابو الاحوص يخطئ في هذا الحديث. خالفه شريك في إسناده وفي لفظه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْرَبُوا فِي الظُّرُوفِ وَلَا تَسْكَرُوا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، غَلِطَ فِيهِ أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ لَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , وَسِمَاكٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، وَكَانَ يَقْبَلُ التَّلْقِينَ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: كَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. خَالَفَهُ شَرِيكٌ فِي إِسْنَادِهِ وَفِي لَفْظِهِ.
ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر برتن میں پیو، لیکن اتنا نہیں کہ مست ہو جاؤ ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اس میں ابوالاحوص سلام بن سلیم نے غلطی کی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سماک کے تلامذہ میں سے کسی نے بھی ان کی متابعت کی ہو، اور سماک خود بھی قوی نہیں وہ تلقین کو قبول کرتے تھے ۲؎۔ امام احمد بن حنبل نے کہا: ابوالاحوص اس حدیث میں غلطی کرتے تھے، شریک نے ابوالاحوص کی اسناد اور الفاظ میں مخالفت کی ہے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11723) (حسن، صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: احتمال ہے اس بات کا کہ «ولاتسكروا» سے مراد «ولا تشربوا المسكر» ہو، یعنی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس تاویل سے اس روایت اور حرام بتانے والی دیگر روایات کے اندر تطبیق ہو جاتی ہے۔ ۲؎: تلقین کا معنی ہوتا ہے: کسی سے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، بالمشافہ سمجھنا، باربار سمجھا کر، سنا کر ذہن میں بٹھانا اور ذہن نشین کرانا۔ ۳؎: ابوالا حوص بخاری و مسلم کے رواۃ میں سے ہیں، اور ان کی اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، جب کہ ان کے برخلاف شریک حافظہ کے ضعیف ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 5681
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا شريك، عن سماك بن حرب، عن ابن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الدباء، والحنتم، والنقير، والمزفت". خالفه ابو عوانة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ". خَالَفَهُ أَبُو عَوَانَةَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 36 (977)، سنن الترمذی/الجنائز 60 (1054)، الإضاحي 14 (1510)، الأشربة 6 (1869)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 3405)، (تحفة الأشراف: 1932)، مسند احمد (5/356، 359، 361) (صحیح) (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور تھے، اس لیے غلطی کر جاتے تھے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے، جو آگے کی روایت میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 5682
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا ابو بكر بن علي، قال: انبانا إبراهيم بن حجاج، قال: حدثنا ابو عوانة، عن سماك، عن قرصافة امراة منهم، عن عائشة، قالت:" اشربوا ولا تسكروا". قال ابو عبد الرحمن: وهذا ايضا غير ثابت، وقرصافة هذه لا ندري من هي، والمشهور عن عائشة خلاف ما روت عنها قرصافة.
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَجَّاجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قِرْصَافَةَ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" اشْرَبُوا وَلَا تَسْكَرُوا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَيْضًا غَيْرُ ثَابِتٍ، وَقِرْصَافَةُ هَذِهِ لَا نَدْرِي مَنْ هِيَ، وَالْمَشْهُورُ عَنْ عَائِشَةَ خِلَافُ مَا رَوَتْ عَنْهَا قِرْصَافَةُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ شراب پیو، لیکن (اس حد تک کہ) مست نہ ہو جاؤ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ بھی ثابت نہیں ہے اور قرصافہ یہ کون ہے؟ ہمیں نہیں معلوم اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول جو مشہور بات ہے وہ اس کے برعکس ہے جو قرصافہ نے ان سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5680 (ضعیف الإسناد) (قرصافہ مجہول ہیں، لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوع صحیح ہے جیسا کہ گزرا)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفا لكن صح مرفوعا
حدیث نمبر: 5683
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر، قال: اخبرنا عبد الله، عن قدامة العامري، ان جسرة بنت دجاجة العامرية حدثته، قالت: سمعت عائشة سالها اناس كلهم يسال عن النبيذ , يقول: ننبذ التمر غدوة ونشربه عشيا، وننبذه عشيا ونشربه غدوة؟ قالت:" لا احل مسكرا، وإن كان خبزا، وإن كانت ماء" , قالتها ثلاث مرات.
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ قُدَامَةَ الْعَامِرِيِّ، أَنَّ جَسْرَةَ بِنْتَ دَجَاجَةَ الْعَامِرِيَّةَ حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ سَأَلَهَا أُنَاسٌ كُلُّهُمْ يَسْأَلُ عَنِ النَّبِيذِ , يَقُولُ: نَنْبِذُ التَّمْرَ غُدْوَةً وَنَشْرَبُهُ عَشِيًّا، وَنَنْبِذُهُ عَشِيًّا وَنَشْرَبُهُ غُدْوَةً؟ قَالَتْ:" لَا أُحِلُّ مُسْكِرًا، وَإِنْ كَانَ خُبْزًا، وَإِنْ كَانَتْ مَاءً" , قَالَتْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
جسرہ بنت دجاجہ عامر یہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو سنا: ان سے کچھ لوگوں نے سوال کیا اور وہ سب ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ صبح کو کھجور بھگوتے اور شام کو پیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں تو صبح میں پیتے ہیں، تو وہ بولیں: میں کسی نشہ لانے والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتی خواہ وہ روٹی ہو خواہ پانی، انہوں نے ایسا تین بار کہا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17831) (ضعیف الٕاسناد) (اس کے راوی ”قدامہ“ اور ”جسرہ“ دونوں لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 5684
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن علي بن المبارك، قال: حدثتنا كريمة بنت همام، انها سمعت عائشة ام المؤمنين , تقول:" نهيتم عن الدباء، نهيتم عن الحنتم، نهيتم عن المزفت، ثم اقبلت على النساء، فقالت:" إياكن والجر الاخضر، وإن اسكركن ماء حبكن فلا تشربنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا كَرِيمَةُ بِنْتُ هَمَّامٍ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ , تَقُولُ:" نُهِيتُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، نُهِيتُمْ عَنِ الْحَنْتَمِ، نُهِيتُمْ عَنِ الْمُزَفَّتِ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَى النِّسَاءِ، فَقَالَتْ:" إِيَّاكُنَّ وَالْجَرَّ الْأَخْضَرَ، وَإِنْ أَسْكَرَكُنَّ مَاءُ حُبِّكُنَّ فَلَا تَشْرَبْنَهُ".
کریمہ بنت ہمام بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا: تم لوگوں کو کدو کی تونبی سے منع کیا گیا ہے، لاکھی برتن سے منع کیا گیا ہے اور روغنی برتن سے منع کیا گیا ہے، پھر وہ عورتوں کی طرف متوجہ ہوئیں اور بولیں: سبز روغنی گھڑے سے بچو اور اگر تمہیں تمہارے مٹکوں کے پانی سے نشہ آ جائے تو اسے نہ پیو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 17960) (حسن الٕاسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 5685
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابان بن صمعة، قال: حدثتني والدتي، عن عائشة، انها سئلت عن الاشربة؟ , فقالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن كل مسكر". واعتلوا بحديث عبد الله بن شداد، عن عبد الله بن عباس.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي وَالِدَتِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ؟ , فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ". وَاعْتَلُّوا بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتے تھے۔ «واعتلوا بحديث عبداللہ بن شداد عن عبداللہ بن عباس» لوگوں نے عبداللہ بن شداد کی (آگے آنے والی) اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے جو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17974) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5686
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا ابو بكر بن علي، قال: انبانا القواريري، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: سمعت ابن شبرمة يذكره، عن عبد الله بن شداد بن الهاد، عن ابن عباس، قال:" حرمت الخمر قليلها وكثيرها، والسكر من كل شراب". ابن شبرمة لم يسمعه من عبد الله بن شداد.
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شُبْرُمَةَ يَذْكُرُهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". ابْنُ شُبْرُمَةَ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے، اور دوسرے مشروبات اس وقت حرام ہیں جب نشہ آ جائے۔ ابن شبرمہ نے اسے عبداللہ بن شداد سے نہیں سنا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 5789)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5687-5689) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
حدیث نمبر: 5687
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا ابو بكر بن علي، قال: حدثنا سريج بن يونس، قال: حدثنا هشيم، عن ابن شبرمة، قال: حدثني الثقة، عن عبد الله بن شداد، عن ابن عباس، قال:" حرمت الخمر بعينها قليلها وكثيرها، والسكر من كل شراب". خالفه ابو عون محمد بن عبيد الله الثقفي.
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الثِّقَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسَّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". خَالَفَهُ أَبُو عَوْنٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب تو بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ اور دوسرے مشروبات (اس وقت حرام ہیں) جب نشہ آ جائے۔ ابو عون محمد عبیداللہ ثقفی نے ابن شبرمہ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مخالفت یہ ہے کہ ابو عون نے «السكر» (سین کے ضم اور کاف کے سکون کے ساتھ) کی بجائے «المسكر» (میم کے ضمہ، سین کے کسرہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ) ( «ما أسكر» جیسا کہ اگلی روایت میں ہے) روایت کی ہے، جو معنی میں بھی ابن شبرمہ کی روایت کے خلاف ہے، لفظ «السكر» سے کا مطلب یہ ہے کہ جس مقدار پر نشہ آ جائے وہ حرام ہے اس سے پہلے نہیں، اور لفظ «المسكر» (یا اگلی روایت میں «ما أسكر») کا مطلب یہ ہے کہ جس مشروب سے بھی نشہ آتا ہو (خواہ اس کی کم مقدار پر نہ آئے) وہ حرام ہے، اور سنداً ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت زیادہ قریب صواب ہے، اس لیے امام طحاوی وغیرہ کا استدلال ابن شبرمہ کی روایت سے درست نہیں۔ (دیکھئیے: الحواشی الجدیدہ للفنجابی، نیز الفتح ۱۰/۶۵)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5688
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم، قال: حدثنا محمد. ح، وانبانا الحسين بن منصور، قال: حدثنا احمد بن حنبل، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن مسعر، عن ابي عون، عن عبد الله بن شداد، عن ابن عباس، قال:" حرمت الخمر بعينها قليلها وكثيرها، والسكر من كل شراب". لم يذكر ابن الحكم:" قليلها وكثيرها".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ. ح، وَأَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ الْحَكَمِ:" قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ، اور ہر مشروب جو نشہ لائے حرام ہے۔ (مقدار کم ہو یا زیادہ) ابن حکم نے «قلیلھا و کثیر ھا» (خواہ کم ہو یا زیادہ) کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5686 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5689
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا الحسين بن منصور , قال: حدثنا احمد بن حنبل , قال: حدثنا إبراهيم بن ابي العباس , قال: حدثنا شريك , عن عباس بن ذريح , عن ابي عون , عن عبد الله بن شداد , عن ابن عباس , قال:" حرمت الخمر قليلها وكثيرها وما اسكر من كل شراب". قال ابو عبد الرحمن: وهذا اولى بالصواب من حديث ابن شبرمة , وهشيم بن بشير كان يدلس , وليس في حديثه , ذكر السماع من ابن شبرمة , ورواية ابي عون اشبه بما رواه الثقات عن ابن عباس.
(موقوف) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ , قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ عَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ , عَنْ أَبِي عَوْنٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا وَمَا أَسْكَرَ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ شُبْرُمَةَ , وَهُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ كَانَ يُدَلِّسُ , وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ , ذِكْرُ السَّمَاعِ مِنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ , وَرِوَايَةُ أَبِي عَوْنٍ أَشْبَهُ بِمَا رَوَاهُ الثِّقَاتُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے اور ہر وہ مشروب جو نشہ لائے (کم ہو یا زیادہ) حرام ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابن شبرمہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے ۱؎، ہشیم بن بشیر تدلیس کرتے تھے، ان کی حدیث میں ابن شبرمہ سے سماع ہونے کا ذکر نہیں ہے اور ابو عون کی روایت ان ثقات کی روایت سے بہت زیادہ مشابہ ہے جنہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5686 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اس حدیث کا بلفظ «المسکر» ہونا بمقابلہ «السکر» ہونے کا زیادہ صحیح ہے، (ابن شبرمہ کی روایت میں «السکر» ہے جب کہ ابو عون کی روایت میں «المسکر» ہے) امام نسائی کی طرح امام احمد وغیرہ نے بھی لفظ «المسکر» ہی کو ترجیح دیا ہے (دیکھئیے فتح الباری ج۱۰/ص۴۳)۔ ۲؎: مؤلف کا مقصد یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت سنداً زیادہ قرین صواب اس لیے بھی ہے کہ ابو عون کی روایت ابن عباس سے روایت کرنے والے دیگر ثقہ رواۃ کی روایتوں کے مطابق ہے کہ ابن عباس نشہ لانے والے مشروب کی ہر مقدار کی حرمت کے قائل تھے خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5690
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا قتيبة , عن سفيان , عن ابي الجويرية الجرمي , قال: سالت ابن عباس وهو مسند ظهره إلى الكعبة عن الباذق , فقال:" سبق محمد الباذق , وما اسكر فهو حرام" , قال: انا اول العرب ساله.
(موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ عَنِ الْبَاذَقِ , فَقَالَ:" سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ , وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ" , قَالَ: أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ.
ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5609 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «باذق»: بادہ کا معرب ہے جو فارسی لفظ ہے، انگور کے شیرے کو تھوڑا سا جوش دے کر ایک خاص قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں۔ یہ مشروب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، لیکن ہر نشہ لانے والے کے بارے میں آپ کا فرمان اس پر بھی صادق آتا ہے، اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ لائے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے، تو کیسے یہ بات صحیح ہو سکتی ہے کہ معروف شراب کے سوا دیگر مشروب کی وہی مقدار حرام ہے جو نشہ لائے؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5691
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: انبانا ابو عامر , والنضر بن شميل , ووهب بن جرير , قالوا: حدثنا شعبة , عن سلمة بن كهيل , قال: سمعت ابا الحكم يحدث , قال ابن عباس:" من سره ان يحرم إن كان محرما ما حرم الله ورسوله فليحرم النبيذ".
(موقوف) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ , وَالنَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ , وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ يُحَدِّثُ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُحَرِّمَ إِنْ كَانَ مُحَرِّمًا مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَلْيُحَرِّمْ النَّبِيذَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جسے بھلا معلوم ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی حرام کی ہوئی چیز کو حرام کہنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ نبیذ کو حرام کہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6323) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: مراد اس سے وہ نبیذ ہے، جس میں نشہ پیدا ہو چکا ہو خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5692
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر , قال: انبانا عبد الله , عن عيينة بن عبد الرحمن , عن ابيه , قال: قال رجل لابن عباس: إني امرؤ من اهل خراسان , وإن ارضنا ارض باردة , وإنا نتخذ شرابا نشربه من الزبيب والعنب وغيره , وقد اشكل علي فذكر له ضروبا من الاشربة فاكثر حتى ظننت انه لم يفهمه , فقال له ابن عباس:" إنك قد اكثرت علي , اجتنب ما اسكر من تمر , او زبيب , او غيره".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّي امْرُؤٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ , وَإِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ , وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا نَشْرَبُهُ مِنَ الزَّبِيبِ وَالْعِنَبِ وَغَيْرِهِ , وَقَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ فَذَكَرَ لَهُ ضُرُوبًا مِنَ الْأَشْرِبَةِ فَأَكْثَرَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَمْ يَفْهَمْهُ , فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ:" إِنَّكَ قَدْ أَكْثَرْتَ عَلَيَّ , اجْتَنِبْ مَا أَسْكَرَ مِنْ تَمْرٍ , أَوْ زَبِيبٍ , أَوْ غَيْرِهِ".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میں اہل خراسان میں سے ایک فرد ہوں، ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے، ہم منقی اور انگور وغیرہ کا ایک مشروب بنا کر پیتے ہیں، مجھے اس کی بات سمجھنے میں کچھ دشواری ہوئی پھر اس نے ان سے مشروبات کی کئی «قسی» میں بیان کیں اور پھر بہت ساری مزید «قسی» میں۔ یہاں تک میں نے سمجھا کہ وہ (ابن عباس) اس کو نہیں سمجھ سکے۔ ابن عباس نے اس سے کہا: تم نے بہت ساری شکلیں بیان کیں۔ کھجور اور انگور وغیرہ کی جو چیز بھی نشہ لانے والی ہو جائے اس سے بچو (خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5815) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5693
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا ابو بكر بن علي , قال: حدثنا القواريري , قال: حدثنا حماد , قال: حدثنا ايوب , عن سعيد بن جبير , عن ابن عباس , قال:" نبيذ البسر بحت لا يحل".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" نَبِيذُ الْبُسْرِ بَحْتٌ لَا يَحِلُّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) کھجور کی نبیذ اگرچہ وہ خالص ہو پھر بھی حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5442) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5694
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن بشار , قال: حدثنا محمد , قال: حدثنا شعبة , عن ابي جمرة , قال: كنت اترجم بين ابن عباس وبين الناس , فاتته امراة تساله عن نبيذ الجر , فنهى عنه , قلت: يا ابا عباس , إني انتبذ في جرة خضراء نبيذا حلوا , فاشرب منه , فيقرقر بطني , قال:" لا تشرب منه وإن كان احلى من العسل".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي جَمْرَةَ , قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ , فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ , فَنَهَى عَنْهُ , قُلْتُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ , إِنِّي أَنْتَبِذُ فِي جَرَّةٍ خَضْرَاءَ نَبِيذًا حُلْوًا , فَأَشْرَبُ مِنْهُ , فَيُقَرْقِرُ بَطْنِي , قَالَ:" لَا تَشْرَبْ مِنْهُ وَإِنْ كَانَ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ".
ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عربی سے ناواقف لوگوں کے درمیان ترجمہ کر رہا تھا، اتنے میں ان کے پاس ایک عورت لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھنے آئی تو انہوں نے اس سے منع کیا، میں نے عرض کیا: ابوعباس! میں ایک سبز لاکھی میں میٹھی نبیذ تیار کرتا اور اسے پیتا ہوں، اس سے میرے پیٹ میں ریاح بنتی ہے، انہوں نے کہا: اسے مت پیو اگرچہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6534) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: ابوعباس یعنی آپ کے سب سے بڑے لڑکے کا نام عباس تھا، انہی کے نام سے آپ کی کنیت ابوعباس تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5695
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود , قال: حدثنا ابو عتاب وهو سهل بن حماد , قال: حدثنا قرة , قال: حدثنا ابو جمرة نصر , قال: قلت لابن عباس: إن جدة لي تنبذ نبيذا في جر اشربه حلوا , إن اكثرت منه فجالست القوم خشيت ان افتضح , فقال: قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" مرحبا بالوفد ليس بالخزايا , ولا النادمين" , قالوا: يا رسول الله , إن بيننا وبينك المشركين , وإنا لا نصل إليك إلا في اشهر الحرم , فحدثنا بامر إن عملنا به , دخلنا الجنة وندعو به من وراءنا , قال:" آمركم بثلاث , وانهاكم عن اربع: آمركم بالإيمان بالله , وهل تدرون ما الإيمان بالله؟" , قالوا: الله ورسوله اعلم , قال:" شهادة ان لا إله إلا الله , وإقام الصلاة , وإيتاء الزكاة , وان تعطوا من المغانم الخمس , وانهاكم عن اربع: عما ينبذ في الدباء , والنقير , والحنتم , والمزفت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ وَهُوَ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرٌ , قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ جَدَّةً لِي تَنْبِذُ نَبِيذًا فِي جَرٍّ أَشْرَبُهُ حُلْوًا , إِنْ أَكْثَرْتُ مِنْهُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ , فَقَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ لَيْسَ بِالْخَزَايَا , وَلَا النَّادِمِينَ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ , وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ , فَحَدِّثْنَا بِأَمْرٍ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ , دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا , قَالَ:" آمُرُكُمْ بِثَلَاثٍ , وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: آمُرُكُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ , وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ؟" , قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَإِقَامُ الصَّلَاةِ , وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ , وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ , وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ , وَالنَّقِيرِ , وَالْحَنْتَمِ , وَالْمُزَفَّتِ".
ابوجمرہ نصر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میری دادی میرے لیے ایک گھڑے میں میٹھی نبیذ تیار کرتی ہیں جسے میں پیتا ہوں۔ اگر میں اسے زیادہ پی لوں اور لوگوں میں بیٹھوں تو اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں رسوائی نہ ہو جائے، وہ بولے: عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: خوش آمدید ان لوگوں کو جو نہ رسوا ہوئے، نہ شرمندہ، وہ بولے: اللہ کے رسول! ہمارے اور آپ کے درمیان کفار و مشرکین حائل ہیں، اس لیے ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینوں ہی میں پہنچ سکتے ہیں، لہٰذا آپ ایسی بات بتا دیجئیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں۔ اور ہمارے پیچھے جو لوگ (گھروں پر) رہ گئے ہیں، انہیں اس کی دعوت دیں۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں تین باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں: میں تمہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو؟ اللہ پر ایمان لانا کیا ہے؟ وہ لوگ بولے: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ دینی، اور غنیمت کے مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنا، اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں: کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، لاکھی اور روغنی برتن میں تیار کی گئی نبیذ سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5034 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5696
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن سليمان التيمي , عن قيس بن وهنان , قال: سالت ابن عباس , قلت: إن لي جريرة انتبذ فيها حتى إذا غلى وسكن شربته , قال:" مذ كم هذا شرابك؟" , قلت: مذ عشرون سنة , او قال: مذ اربعون سنة , قال:" طالما تروت عروقك من الخبث ومما اعتلوا به". حديث عبد الملك بن نافع , عن عبد الله بن عمر.
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْنانَ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , قُلْتُ: إِنَّ لِي جُرَيْرَةً أَنْتَبِذُ فِيهَا حَتَّى إِذَا غَلَى وَسَكَنَ شَرِبْتُهُ , قَالَ:" مُذْ كَمْ هَذَا شَرَابُكَ؟" , قُلْتُ: مُذْ عِشْرُونَ سَنَةً , أَوْ قَالَ: مُذْ أَرْبَعُونَ سَنَةً , قَالَ:" طَالَمَا تَرَوَّتْ عُرُوقُكَ مِنَ الْخَبَثِ وَمِمَّا اعْتَلُّوا بِهِ". حَدِيثُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
قیس بن وہبان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا: میرے پاس ایک گھڑا ہے، میں اس میں نبیذ تیار کرتا ہوں، جب وہ جوش مارنے لگتی ہے اور ٹھہر جاتی ہے تو اسے پیتا ہوں، انہوں نے کہا: تم کتنے برس سے یہ پی رہے ہو؟ میں نے کہا: بیس سال سے، یا کہا: چالیس سال سے، بولے: عرصہ دراز تک تیری رگیں گندگی سے تر ہوتی رہیں۔ «ومما اعتلوا به حديث عبد الملك بن نافع عن عبداللہ بن عمر» تھوڑی سی شراب کے جواز کی دلیل عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہوئی عبدالملک بن نافع کی حدیث بھی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6334) (ضعیف) (اس کے راوی ”قیس“ لین الحدیث ہیں لیکن اس کا معنی صحیح احادیث سے ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 5697
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب , قال: حدثنا هشيم , قال: انبانا العوام , عن عبد الملك بن نافع , قال: قال ابن عمر: رايت رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بقدح فيه نبيذ وهو عند الركن ودفع إليه القدح , فرفعه إلى فيه فوجده شديدا , فرده على صاحبه , فقال له رجل من القوم: يا رسول الله , احرام هو؟ فقال:" علي بالرجل" , فاتي به فاخذ منه القدح , ثم دعا بماء فصبه فيه , فرفعه إلى فيه فقطب , ثم دعا بماء ايضا فصبه فيه , ثم قال:" إذا اغتلمت عليكم هذه الاوعية , فاكسروا متونها بالماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ , قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: رَأَيْتُ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ وَهُوَ عِنْدَ الرُّكْنِ وَدَفَعَ إِلَيْهِ الْقَدَحَ , فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ فَوَجَدَهُ شَدِيدًا , فَرَدَّهُ عَلَى صَاحِبِهِ , فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَحَرَامٌ هُوَ؟ فَقَالَ:" عَلَيَّ بِالرَّجُلِ" , فَأُتِيَ بِهِ فَأَخَذَ مِنْهُ الْقَدَحَ , ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَصَبَّهُ فِيهِ , فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ فَقَطَّبَ , ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ أَيْضًا فَصَبَّهُ فِيهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِذَا اغْتَلَمَتْ عَلَيْكُمْ هَذِهِ الْأَوْعِيَةُ , فَاكْسِرُوا مُتُونَهَا بِالْمَاءِ".
عبدالملک بن نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے ایک شخص کو دیکھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ لایا اس میں نبیذ تھی۔ آپ رکن (حجر اسود) کے پاس کھڑے تھے اور آپ کو وہ پیالہ دے دیا۔ آپ نے اسے اپنے منہ تک اٹھایا تو دیکھا کہ وہ تیز ہے، آپ نے اسے لوٹا دیا، آپ سے لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: بلاؤ اس شخص کو، اس کو بلایا گیا، آپ نے اس سے پیالا لے لیا پھر پانی منگایا اور اس میں ڈال دیا، پھر منہ سے لگایا تو پھر منہ بنایا اور پھر پانی منگا کر اس میں ملایا۔ پھر فرمایا: جب ان برتنوں میں کوئی مشروب تمہارے لیے تیز ہو جائے تو اس کی تیزی کو پانی سے مٹاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7303) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 5698
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب , عن ابي معاوية , قال: حدثنا ابو إسحاق الشيباني , عن عبد الملك بن نافع , عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه. قال ابو عبد الرحمن: عبد الملك بن نافع ليس بالمشهور , ولا يحتج بحديثه , والمشهور عن ابن عمر خلاف حكايته.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّيْبَانِيُّ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَر , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ نَافِعٍ لَيْسَ بِالْمَشْهُورِ , وَلَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ , وَالْمَشْهُورُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ خِلَافُ حِكَايَتِهِ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عبدالملک بن نافع مشہور نہیں ہیں، ان کی روایات لائق دلیل نہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ان کی اس حکایت کے خلاف مشہور ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد)»
حدیث نمبر: 5699
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر , قال: انبانا عبد الله , عن ابي عوانة , عن زيد بن جبير , عن ابن عمر , ان رجلا سال عن الاشربة؟ , فقال:" اجتنب كل شيء ينش".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ أَبِي عَوَانَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَنِ الْأَشْرِبَةِ؟ , فَقَالَ:" اجْتَنِبْ كُلَّ شَيْءٍ يَنِشُّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6742) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5700
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا قتيبة , قال: انبانا ابو عوانة , عن زيد بن جبير , قال: سالت ابن عمر عن الاشربة؟ , فقال:" اجتنب كل شيء ينش".
(موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْأَشْرِبَةِ؟ , فَقَالَ:" اجْتَنِبْ كُلَّ شَيْءٍ يَنِشُّ".
زید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5701
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن سليمان التيمي , عن محمد بن سيرين , عن ابن عمر , قال:" المسكر قليله وكثيره حرام".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ:" الْمُسْكِرُ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نشہ لانے والی چیز خواہ کم ہو (جو نشہ نہ لائے) یا زیادہ حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7437) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5702
Save to word اعراب
(موقوف) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع , عن ابن القاسم , اخبرني مالك , عن نافع , عن ابن عمر , قال:" كل مسكر خمر وكل مسكر حرام".
(موقوف) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ , أَخْبَرَنِي مَالِكٌ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8397) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف وصح عنه مرفوعا
حدیث نمبر: 5703
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال: حدثنا المعتمر , قال: سمعت شبيبا وهو ابن عبد الملك , يقول: حدثني مقاتل بن حيان , عن سالم بن عبد الله , عن ابيه , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" حرم الله الخمر وكل مسكر حرام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبًا وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ , يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُقَاتِلُ بْنُ حَيَّانَ , عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" حَرَّمَ اللَّهُ الْخَمْرَ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے شراب حرام کی ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7019) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5704
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن منصور يعني ابن جعفر النيسابوري , قال: حدثنا يزيد بن هارون , قال: انبانا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر حرام , وكل مسكر خمر". قال ابو عبد الرحمن: وهؤلاء اهل الثبت والعدالة مشهورون بصحة النقل , وعبد الملك لا يقوم مقام واحد منهم ولو عاضده من اشكاله جماعة , وبالله التوفيق.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيَّ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ , وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَؤُلَاءِ أَهْلُ الثَّبْتِ وَالْعَدَالَةِ مَشْهُورُونَ بِصِحَّةِ النَّقْلِ , وَعَبْدُ الْمَلِكِ لَا يَقُومُ مَقَامَ وَاحِدٍ مِنْهُمْ وَلَوْ عَاضَدَهُ مِنْ أَشْكَالِهِ جَمَاعَةٌ , وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، اور ہر نشہ آور چیز خمر (شراب) ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ لوگ ثقہ اور عادل ہیں اور روایت کی صحت میں مشہور ہیں۔ اور عبدالملک ان میں سے کسی ایک کے بھی برابر نہیں، گرچہ عبدالملک کی تائید اسی جیسے کچھ اور لوگ بھی کریں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5590 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 5705
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن عبيد الله بن عمر السعيدي , قال: حدثتني رقية بنت عمرو بن سعيد , قالت:" كنت في حجر ابن عمر , فكان" ينقع له الزبيب , فيشربه من الغد , ثم يجفف الزبيب , ويلقى عليه زبيب آخر , ويجعل فيه ماء فيشربه من الغد , حتى إذا كان بعد الغد طرحه" , واحتجوا بحديث ابي مسعود عقبة بن عمرو.
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ السَّعِيدِيِّ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي رُقَيَّةُ بِنْتُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ , قَالَتْ:" كُنْتُ فِي حَجْرِ ابْنِ عُمَرَ , فَكَانَ" يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ , فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ , ثُمَّ يُجَفَّفُ الزَّبِيبُ , وَيُلْقَى عَلَيْهِ زَبِيبٌ آخَرُ , وَيُجْعَلُ فِيهِ مَاءٌ فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ , حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ الْغَدِ طَرَحَهُ" , وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو.
رقیہ بنت عمرو بن سعید کہتی ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی پرورش میں تھی، ان کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، پھر وہ اسے صبح کو پیتے تھے، پھر کشمش لی جاتی اور اس میں کچھ اور کشمش ڈال دی جاتی اور اس میں پانی ملا دیا جاتا، پھر وہ اسے دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن وہ اسے پھینک دیتے۔ «واحتجوا بحديث أبي مسعود عقبة بن عمرو» ان لوگوں نے ابومسعود عقبہ بن عمرو کی حدیث سے بھی دلیل پکڑی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8602) (ضعیف الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5706
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسماعيل بن سليمان , قال: انبانا يحيى بن يمان , عن سفيان , عن منصور , عن خالد بن سعد , عن ابي مسعود , قال: عطش النبي صلى الله عليه وسلم حول الكعبة , فاستسقى , فاتي بنبيذ من السقاية , فشمه فقطب , فقال:" علي بذنوب من زمزم" فصب عليه ثم شرب , فقال رجل: احرام هو يا رسول الله؟ , قال:" لا". وهذا خبر ضعيف , لان يحيى بن يمان انفرد به دون اصحاب سفيان , ويحيى بن يمان لا يحتج بحديثه لسوء حفظه وكثرة خطئه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سُلَيْمَانَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ , قَالَ: عَطِشَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْكَعْبَةِ , فَاسْتَسْقَى , فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ مِنَ السِّقَايَةِ , فَشَمَّهُ فَقَطَّبَ , فَقَالَ:" عَلَيَّ بِذَنُوبٍ مِنْ زَمْزَمَ" فَصَبَّ عَلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ , فَقَالَ رَجُلٌ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ , قَالَ:" لَا". وَهَذَا خَبَرٌ ضَعِيفٌ , لِأَنَّ يَحْيَى بْنَ يَمَانٍ انْفَرَدَ بِهِ دُونَ أَصْحَابِ سُفْيَانَ , وَيَحْيَى بْنُ يَمَانٍ لَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ لِسُوءِ حِفْظِهِ وَكَثْرَةِ خَطَئِهِ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبے کے پاس پیاسے ہو گئے، تو آپ نے پانی طلب کیا۔ آپ کے پاس مشکیزہ میں بنی ہوئی نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا اور منہ ٹیڑھا کیا (ناپسندیدگی کا اظہار کیا) فرمایا: میرے پاس زمزم کا ایک ڈول لاؤ، آپ نے اس میں تھوڑا پانی ملایا پھر پیا، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) یہ ضعیف ہے، اس لیے کہ یحییٰ بن یمان اس کی روایت میں اکیلے ہیں، سفیان کے دوسرے تلامذہ نے اسے روایت نہیں کیا۔ اور یحییٰ بن یمان کی حدیث سے دلیل نہیں لی جا سکتی اس لیے کہ ان کا حافظہ ٹھیک نہیں اور وہ غلطیاں بہت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9980) (ضعیف الإسناد) (مولف نے وجہ بیان کر دی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 5707
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر , قال: حدثنا عثمان بن حصن , قال: حدثنا زيد بن واقد , عن خالد بن حسين , قال: سمعت ابا هريرة , يقول: علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصوم في بعض الايام التي كان يصومها , فتحينت فطره بنبيذ صنعته في دباء , فلما كان المساء جئته احملها إليه , فقلت: يا رسول الله , إني قد علمت انك تصوم في هذا اليوم , فتحينت فطرك بهذا النبيذ , فقال:" ادنه مني يا ابا هريرة" , فرفعته إليه , فإذا هو ينش , فقال:" خذ هذه فاضرب بها الحائط , فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله ولا باليوم الآخر". ومما احتجوا به فعل عمر بن الخطاب رضي الله عنه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ حُسَيْنٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ فِي بَعْضِ الْأَيَّامِ الَّتِي كَانَ يَصُومُهَا , فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ فِي دُبَّاءٍ , فَلَمَّا كَانَ الْمَسَاءُ جِئْتُهُ أَحْمِلُهَا إِلَيْهِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَصُومُ فِي هَذَا الْيَوْمِ , فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَكَ بِهَذَا النَّبِيذِ , فَقَالَ:" أَدْنِهِ مِنِّي يَا أَبَا هُرَيْرَةَ" , فَرَفَعْتُهُ إِلَيْهِ , فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ , فَقَالَ:" خُذْ هَذِهِ فَاضْرِبْ بِهَا الْحَائِطَ , فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ". وَمِمَّا احْتَجُّوا بِهِ فِعْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے روزہ افطار کرنے کے لیے کدو کی تونبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن روزہ رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: میرے قریب لاؤ، چنانچہ اسے میں نے آپ کی طرف بڑھائی تو وہ جوش مار رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور دیوار سے مار دو اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یوم آخرت پر۔ «ومما احتجوا به فعل عمر بن الخطاب رضى اللہ عنه» ان کی ایک اور دلیل عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا عمل بھی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5613 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5708
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن السري بن يحيى , قال: حدثنا ابو حفص إمام لنا وكان من اسنان الحسن , عن ابي رافع , ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه , قال:" إذا خشيتم من نبيذ شدته , فاكسروه بالماء" , قال عبد الله:" من قبل ان يشتد".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ السَّرِيِّ بْنِ يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ إِمَامٌ لَنَا وَكَانَ مِنْ أَسْنَانِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" إِذَا خَشِيتُمْ مِنْ نَبِيذٍ شِدَّتَهُ , فَاكْسِرُوهُ بِالْمَاءِ" , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" مِنْ قَبْلِ أَنْ يَشْتَدَّ".
ابورافع سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تمہیں نبیذ میں تیزی آ جانے کا اندیشہ ہو، تو اسے پانی ملا کر ختم کر دو، عبداللہ (راوی) کہتے ہیں: اس سے پہلے کہ اس میں تیزی آ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10660) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ابو حفص مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 5709
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا زكريا بن يحيى , قال: حدثنا عبد الاعلى , قال: حدثنا سفيان , عن يحيى بن سعيد , سمع سعيد بن المسيب , يقول: تلقت ثقيف عمر بشراب , فدعا به , فلما قربه إلى فيه كرهه , فدعا به فكسره بالماء , فقال:" هكذا فافعلوا".
(موقوف) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ , يَقُولُ: تَلَقَّتْ ثَقِيفٌ عُمَرَ بِشَرَابٍ , فَدَعَا بِهِ , فَلَمَّا قَرَّبَهُ إِلَى فِيهِ كَرِهَهُ , فَدَعَا بِهِ فَكَسَرَهُ بِالْمَاءِ , فَقَالَ:" هَكَذَا فَافْعَلُوا".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ثقیف کے لوگوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مشروب رکھا، انہوں نے منگایا اور جب اسے اپنے منہ سے قریب کیا تو اسے ناپسند کیا اور اسے منگا کر پانی سے اس کی تیزی ختم کی، اور کہا اسی طرح تم بھی کیا کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10452) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی سعید بن المسیب نے عمر رضی الله عنہ کا زمانہ نہیں پایا ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 5710
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا ابو بكر بن علي , قال: حدثنا ابو خيثمة , قال: حدثنا عبد الصمد , عن ابيه , عن محمد بن جحادة , عن إسماعيل بن ابي خالد , عن قيس بن ابي حازم , عن عتبة بن فرقد , قال:" كان النبيذ الذي يشربه عمر بن الخطاب قد خلل" , ومما يدل على صحة هذا حديث السائب.
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ , قَالَ:" كَانَ النَّبِيذُ الَّذِي يَشْرَبُهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ خُلِّلَ" , وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى صِحَّةِ هَذَا حَدِيثُ السَّائِبِ.
عتبہ بن فرقد کہتے ہیں کہ نبیذ جسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پیا کرتے تھے، وہ سرکہ ہوتا تھا ۱؎۔ اس کی صحت پر سائب کی یہ حدیث دلیل ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10603) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: پچھلی روایات میں عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو یہ آیا ہے کہ آپ نے اس مشروب کے پینے پر منہ بنایا تھا، پھر پانی کے ذریعہ اس کے نشہ کو ختم کر کے پی گئے، کیونکہ آپ نے تو نشہ نہ آنے پر بھی اپنے بیٹے عبیداللہ پر شراب پینے کی حد لگائی تو خود کیسے نشہ آور مشروب کا نشہ پانی سے ختم کر کے اس کو پی لیا؟

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 5711
Save to word اعراب
(موقوف) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع , عن ابن القاسم , قال: حدثني مالك , عن ابن شهاب , عن السائب بن يزيد انه اخبره , ان عمر بن الخطاب خرج عليهم , فقال:" إني وجدت من فلان ريح شراب فزعم انه شراب الطلاء , وانا سائل عما شرب , فإن كان مسكرا جلدته" , فجلده عمر بن الخطاب رضي الله عنه الحد تاما.
(موقوف) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ عَلَيْهِمْ , فَقَالَ:" إِنِّي وَجَدْتُ مِنْ فُلَانٍ رِيحَ شَرَابٍ فَزَعَمَ أَنَّهُ شَرَابُ الطِّلَاءِ , وَأَنَا سَائِلٌ عَمَّا شَرِبَ , فَإِنْ كَانَ مُسْكِرًا جَلَدْتُهُ" , فَجَلَدَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْحَدَّ تَامًّا.
سائب بن یزید سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ان کی طرف نکلے اور بولے: مجھے فلاں سے کسی شراب کی بو آ رہی ہے، اور وہ یہ کہتا ہے کہ یہ طلاء کا شراب ہے اور میں پوچھ رہا ہوں کہ اس نے کیا پیا ہے۔ اگر وہ کوئی نشہ لانے والی چیز ہے تو اسے کوڑے لگاؤں گا، چنانچہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسے پوری پوری حد لگائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 10443) (صحیح الٕاسناد)»

وضاحت:
۱؎: عمر رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ اگرچہ عبیداللہ کو نشہ نہیں آیا ہے، لیکن اگر اس نے کوئی نشہ لانے والی چیز پی ہو گی تو میں اس پر بھی اس کو حد کے کوڑے لگواؤں گا، اس لیے طحاوی وغیرہ کا یہ استدلال صحیح نہیں ہے کہ نشہ لانے والی مشروب کی وہ حد حرام ہے جو نشہ لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.