Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5687
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الثِّقَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسَّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". خَالَفَهُ أَبُو عَوْنٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب تو بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ اور دوسرے مشروبات (اس وقت حرام ہیں) جب نشہ آ جائے۔ ابو عون محمد عبیداللہ ثقفی نے ابن شبرمہ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مخالفت یہ ہے کہ ابو عون نے «السكر» (سین کے ضم اور کاف کے سکون کے ساتھ) کی بجائے «المسكر» (میم کے ضمہ، سین کے کسرہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ) ( «ما أسكر» جیسا کہ اگلی روایت میں ہے) روایت کی ہے، جو معنی میں بھی ابن شبرمہ کی روایت کے خلاف ہے، لفظ «السكر» سے کا مطلب یہ ہے کہ جس مقدار پر نشہ آ جائے وہ حرام ہے اس سے پہلے نہیں، اور لفظ «المسكر» (یا اگلی روایت میں «ما أسكر») کا مطلب یہ ہے کہ جس مشروب سے بھی نشہ آتا ہو (خواہ اس کی کم مقدار پر نہ آئے) وہ حرام ہے، اور سنداً ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت زیادہ قریب صواب ہے، اس لیے امام طحاوی وغیرہ کا استدلال ابن شبرمہ کی روایت سے درست نہیں۔ (دیکھئیے: الحواشی الجدیدہ للفنجابی، نیز الفتح ۱۰/۶۵)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5687 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5687  
اردو حاشہ:
اس روایت کو یہ ثابت کرنے کے لیے ذکر فرمایا کہ سابقہ روایت کی سند منقطع ہے جیسا کہ اس روایت کی سند میں صاف نظر آ رہا ہے ورنہ یہ سابقہ روایت ہی ہے کوئی الگ نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5687