كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 42. بَابُ: ذِكْرِ الرِّوَايَاتِ الْمُغَلِّظَاتِ فِي شُرْبِ الْخَمْرِ باب: شراب پینے کے سلسلے میں سخت قسم کی احادیث کا ذکر۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، اور جب وہ کوئی ایسی چیز لوٹتا ہے، جس کی طرف لوگ نظریں اٹھا کر دیکھتے ہوں تو وہ مومن باقی نہیں رہتا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 30 (2475)، الحدود 2 (6772)، صحیح مسلم/الٕایمان 24 (57)، سنن ابن ماجہ/الفتن 3 (3936)، (تحفة الأشراف: 13191، 14863) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: لیکن توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ہے، جب بھی توبہ کرتا ہے اس کا ایمان لوٹ آتا ہے، (دیکھئیے حدیث نمبر ۴۸۷۴ اور اس کا حاشیہ)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔ اور جب کوئی قیمتی چیز چراتا ہے جس کی طرف مسلمان (حسرت سے) نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں، تو وہ مومن باقی نہیں رہتا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4874 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور صحابہ کرام کی ایک جماعت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ، پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ پھر پیئے تو اسے قتل کر دو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7301)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 36 (4483)، مسند احمد (2/136) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی نشہ میں مست ہو جائے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر مست ہو تو کوڑے لگاؤ، اگر پھر بھی مست ہو تو پھر اسے کوڑے لگاؤ“، پھر چوتھی مرتبہ کے بارے میں فرمایا: ”اس کی گردن اڑا دو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 37 (4484)، سنن ابن ماجہ/الحدود 17 (2572)، (تحفة الأشراف: 14948)، مسند احمد (2/28080، 291، 504، 519) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں پروا نہیں کرتا (یعنی اس میں کوئی فرق نہیں سمجھتا) کہ شراب پیوں یا اللہ جل جلالہ کے علاوہ اس ستون کو پوجوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔلشراف: 9132) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|