Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5696
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْنانَ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , قُلْتُ: إِنَّ لِي جُرَيْرَةً أَنْتَبِذُ فِيهَا حَتَّى إِذَا غَلَى وَسَكَنَ شَرِبْتُهُ , قَالَ:" مُذْ كَمْ هَذَا شَرَابُكَ؟" , قُلْتُ: مُذْ عِشْرُونَ سَنَةً , أَوْ قَالَ: مُذْ أَرْبَعُونَ سَنَةً , قَالَ:" طَالَمَا تَرَوَّتْ عُرُوقُكَ مِنَ الْخَبَثِ وَمِمَّا اعْتَلُّوا بِهِ". حَدِيثُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
قیس بن وہبان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا: میرے پاس ایک گھڑا ہے، میں اس میں نبیذ تیار کرتا ہوں، جب وہ جوش مارنے لگتی ہے اور ٹھہر جاتی ہے تو اسے پیتا ہوں، انہوں نے کہا: تم کتنے برس سے یہ پی رہے ہو؟ میں نے کہا: بیس سال سے، یا کہا: چالیس سال سے، بولے: عرصہ دراز تک تیری رگیں گندگی سے تر ہوتی رہیں۔ «ومما اعتلوا به حديث عبد الملك بن نافع عن عبداللہ بن عمر» تھوڑی سی شراب کے جواز کی دلیل عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہوئی عبدالملک بن نافع کی حدیث بھی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6334) (ضعیف) (اس کے راوی ”قیس“ لین الحدیث ہیں لیکن اس کا معنی صحیح احادیث سے ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قيس بن وهبان (هبار): مجهول (التحرير: 5595) وثقه ابن حبان وحده. وسليمان التيمي عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5696 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5696  
اردو حاشہ:
نبیذ کا جوش میں آنا نشے کی علامت ہے۔ تبھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اسے پلید اور حرام قراردیا ہے۔ گویا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک نشہ آور نبیذ پلید اور حرام ہے۔ خواہ قلیل ہو یا کثیر لہٰذا نشہ آور مشروب کو نشے سے کم کم پینے کی اجازت والی روایت ان سے صحیح نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5696