سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
48. باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants
حدیث نمبر: 5688
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم، قال: حدثنا محمد. ح، وانبانا الحسين بن منصور، قال: حدثنا احمد بن حنبل، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن مسعر، عن ابي عون، عن عبد الله بن شداد، عن ابن عباس، قال:" حرمت الخمر بعينها قليلها وكثيرها، والسكر من كل شراب". لم يذكر ابن الحكم:" قليلها وكثيرها".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ. ح، وَأَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ الْحَكَمِ:" قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ، اور ہر مشروب جو نشہ لائے حرام ہے۔ (مقدار کم ہو یا زیادہ) ابن حکم نے «قلیلھا و کثیر ھا» (خواہ کم ہو یا زیادہ) کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5686 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5688 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5688  
اردو حاشہ:
(1) امام نسائیؒ نے مذکورہ روایات دو استادوں سے بیان کی ہے ایک محمد بن عبداللہ بن حکم اور دوسرے حسین بن منصور۔محمد بن عبداللہ بن حکم نے مذکورہ الفاظ بیان نہیں کیے جبکہ حسین بن منصور نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں۔
(2) اس روایت کے لانے سے مقصود یہ ہے کہ صحیح روایت ان الفاظ کے ساتھ آتی ہے یعنی شراب بھی حرام ہے اور ہر نشہ آور مشروب بھی۔ قلیل ہو یا کثیر۔ نیز یہ روایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی دیگر روایات کے موافق ہے او ر ثقہ راوی یہ روای انھی الفاظ سے بیان کرتے ہیں اور یہی قابل استدلال ہے نہ کہ پہلی ضعیف اور منقطع روایت۔ پہلی روایت کو صحیح ماننے کی صورت میں اس کا ترجمہ مذکورہ روایت والا ہوگا تاکہ تمام روایات میں تطبیق ہوجائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5688   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.