كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 57. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فِي النَّبِيذِ باب: نبیذ کے سلسلے میں ابراہیم نخعی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ لوگوں کا خیال تھا کہ جو شخص کوئی مشروب پیے اور اس سے نشہ آ جائے تو اس کے لیے درست نہیں کہ وہ دوبارہ اسے پیے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18425) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ پختہ (پکا ہوا) شیرہ پینے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18426) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
ابومسکین کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا: ہم لوگ خمر (شراب) یا طلاء کا تل چھٹ لیتے ہیں، پھر اسے صاف کر کے اس میں تین روز تک کشمش بھگوتے ہیں، پھر ہم اسے صاف کرتے ہیں، پھر اسے چھوڑ دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنی حد کو پہنچ جائے، پھر ہم اسے پیتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ مکروہ ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18427) (حسن الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد مقطوع
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم نخعی پر رحم کرے، لوگ نبیذ کے سلسلے میں سختی کرتے ہیں اور وہ اس کی اجازت دیتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18428) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی سے نشہ لانے والی چیز کی رخصت صحیح روایت کے ساتھ نہیں سنی سوائے ابراہیم نخعی کے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18429) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
عبیداللہ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابواسامہ کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی شخص کو عبداللہ بن مبارک سے زیادہ علم کا طالب شام، مصر، یمن اور حجاز میں نہیں دیکھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18941) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
|