كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 28. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، مُفْرَدًا باب: مٹی کے برتن میں نبیذ بنانے سے ممانعت کا بیان۔
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں، طاؤس کہتے ہیں: اللہ کی قسم! اسے میں نے ان سے (ابن عمر سے) سنا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الٔمشربة 6 (1997)، سنن الترمذی/الٔلشربة 4 (1867)، (تحفة الٔعشراف: 7098)، مسند احمد (2/29، 35، 47، 56، 101، 106، 115، 155) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ مٹی کے برتن میں نبیذ بنانے سے خطرہ رہتا ہے کہ فوراً نشہ پیدا ہو جائے اور آدمی کو پتہ نہ چلے اور نشہ لانے والی نبیذ پی بیٹھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ابراہیم بن میسرہ نے اپنی حدیث میں «والدباء» مزید کہا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کدو کی تونبی سے بھی منع فرمایا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5814)، مسند احمد (1/228، 229) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز رنگ کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: «حنتم» کیا ہوتا ہے؟ کہا: مٹی کا برتن۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الِٔشربة 6 (1997)، (تحفة الأشراف: 6670)، مسند احمد (2/27، 42) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبدالعزیز بن اسید طاحی بصریٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5273)، مسند احمد (4/3، 6) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کیا ہے، میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا۔ میں نے کہا: میں نے آج ایک ایسی بات سنی ہے، جس پر مجھے حیرت ہے۔ وہ بولے: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سچ کہا، میں نے کہا: «جر» سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا ـ: مٹی سے بنی تمام چیزیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الّٔشربة 6 (1997)، سنن ابی داود/الٔنشربة 7 (3690)، (تحفة الأشراف: 5649)، مسند احمد (2/104، 112، 153) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، ان سے «جر» کی نبیذ کے بابت پوچھا گیا تو بولے: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے، جو کچھ میں نے سنا وہ مجھ پر گراں گزرا۔ چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک چیز کے بارے میں پوچھا گیا، وہ (ان کا جواب) مجھے بہت برا لگا۔ وہ بولے: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: ان سے «جر» کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا تھا، تو ابن عباس نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا، میں نے کہا: «جر» کیا ہوتا ہے؟ وہ بولے: ہر وہ چیز جو مٹی سے بنائی جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5657) (صحیح لغیرہ)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|