كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 54. بَابُ: مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الْعَصِيرِ وَمَا لاَ يَجُوزُ باب: کون سا رس (شیرہ) پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
ابوثابت ثعلبی کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور ان سے رس (شیرے) کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: جب تک تازہ ہو پیو۔ اس نے کہا: میں نے ایک مشروب کو پکایا ہے پھر بھی وہ میرے دل میں کھٹک رہا ہے؟ انہوں نے کہا: کیا تم اسے پکانے سے پہلے پیتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: آگ سے کوئی حرام چیز حلال نہیں ہو جاتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 5369) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: ”اللہ کی قسم! آگ کسی (حرام) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی (حلال) چیز کو حرام کرتی ہے“ پھر آپ نے اپنے اس قول ”آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی“ کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ۱؎ کہ ”آگ جس کو چھولے اس سے وضو واجب ہو جاتا ہے“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 5932) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: وہ قول یہ ہے ”آگ سے طلاء حلال ہو جاتا ہے“ یعنی: طلاء کا دد تہائی جب جل جائے اور ایک ثلث باقی رہ جائے تو یہ آخری تہائی حلال ہے۔ ۲؎: یہ تردید اس طرح ہے کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ آگ سے پکنے سے پہلے کوئی چیز حلال تھی اور پکنے کے بعد وہ حرام ہو گئی، تو یہ ماننا پڑے گا کہ آگ بھی کسی چیز کو حلال اور حرام کرتی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اس تشریح سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ «الوضوء مما مست النار» کا جملہ حدیث نمبر ۵۷۳۳ کا «تتمہ» ہے، نہ کہ کوئی مستقل باب کا عنوان، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھ لیا ہے (سندھی اور حاشیہ نظامیہ میں اس پر انتباہ موجود ہے، نیز: اگر اس جملے کو ایک مستقل باب مانتے ہیں تو اس میں مذکور آثار (نمبر ۵۷۳۴ تا ۵۷۳۷) کا اس باب سے کوئی تعلق بھی نظر نہیں آتا)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شیرہ (رس) پیو، جب تک کہ اس میں جھاگ نہ آ جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18744) (صحیح الٕاسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
ہشام بن عائذ اسدی کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے شیرے (رس) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے پیو، جب تک کہ ابل کر بدل جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18424) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
عطا سے شیرے (رس) کے بارے میں کہتے ہیں: پیو، جب تک اس میں جھاگ نہ آ جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 19055) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
شعبی کہتے ہیں کہ اسے (رس) تین دن تک پیو سوائے اس کے کہ اس میں جھاگ آ جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18858) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
|