(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني عمرو بن مرة، قال: سمعت زاذان، قال: سالت عبد الله بن عمر، قلت: حدثني بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الاوعية وفسره، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتم، وهو الذي تسمونه انتم الجرة، ونهى عن الدباء، وهو الذي تسمونه انتم القرع، ونهى عن النقير، وهي النخلة ينقرونها، ونهى عن المزفت، وهو المقير". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ زَاذَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَوْعِيَةِ وَفَسِّرْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمِ، وَهُوَ الَّذِي تُسَمُّونَهُ أَنْتُمُ الْجَرَّةَ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَهُوَ الَّذِي تُسَمُّونَهُ أَنْتُمُ الْقَرْعَ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ، وَهِيَ النَّخْلَةُ يَنْقُرُونَهَا، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَهُوَ الْمُقَيَّرُ".
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے درخواست کی کہ مجھ سے کوئی ایسی بات بیان کیجئیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برتنوں کے سلسلے میں سنی ہو اور اس کی شرح و تفسیر بھی بیان کیجئے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھی برتن سے روکا اور یہ وہی ہے جسے تم «جرہ»(گھڑا) کہتے ہو۔ «دباء» سے روکا، جسے تم «قرع»(کدو کی تُو نبی) کہتے ہو، «نقیر» سے روکا اور یہ کھجور کے درخت کی جڑ ہے جسے تم کھودتے ہو (اور برتن بنا لیتے ہو) اور «مزفت» جو «مقیر»۱؎ ہے اس سے بھی روکا۔