كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 36. بَابُ: ذِكْرِ الدِّلاَلَةِ عَلَى النَّهْىِ لِلْمَوْصُوفِ مِنَ الأَوْعِيَةِ باب: سابقہ مذکور برتنوں کے استعمال کے ممنوع ہونے کے دلائل کا بیان کہ ممانعت تادیبی نہیں بلکہ حتمی تھی۔
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» ”رسول جو کچھ تمہیں دیں اسے لے لو، اور جس سے تمہیں روکیں، اس سے رک جاؤ“ (الحشر: ۷)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الٔاشربة 6 (1997)، سنن ابی داود/الٔهشربة 7 (3690)، (تحفة الأشراف: 5623) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون تلاوة الآية وكأنها مدرجة
انس (قیسی بصریٰ) کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا: «ما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» ”جو کچھ تمہیں رسول دے، اسے لے لو اور جس سے تمہیں روکے، اس سے رک جاؤ“ (الحشر: ۷) میں نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا: کیا یہ اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا: «وما كان لمؤمن ولا مؤمنة إذا قضى اللہ ورسوله أمرا أن يكون لهم الخيرة من أمرهم» ”کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے میں فیصلہ کر دیں اپنے معاملات میں کوئی حق نہیں رہتا“ (الاحزاب: ۳۶) میں نے کہا: کیوں نہیں، انہوں نے کہا: تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لکڑی کے برتن، روغنی برتن، کدو کی تونبی اور لاکھ برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5363) (ضعیف) (اس کے رواة انس قیسی اور اسماء قیسیہ لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|