كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 52. بَابُ: الْكَرَاهِيَةِ فِي بَيْعِ الْعَصِيرِ . باب: انگور کا رس بیچنے کی ممانعت کا بیان۔
مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سعد کے انگور کے باغ تھے اور ان میں بہت انگور ہوتے تھے۔ اس (باغ) میں ان کی طرف سے ایک نگراں رہتا تھا، ایک مرتبہ باغ میں بکثرت انگور لگے، نگراں نے انہیں لکھا: مجھے انگوروں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں ان کا رس نکال لوں؟، تو سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لکھا: جب میرا یہ خط تم تک پہنچے تو تم میرے اس ذریعہ معاش (باغ) کو چھوڑ دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد تم پر کسی چیز کا اعتبار نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے اپنے باغ سے ہٹا دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3942) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: نگراں کا مقصد تھا کہ رس نکال کر بیچ دوں، تو شاید اس وقت زیادہ تر خریدنے والے اس رس سے شراب بناتے ہوں گے، اس لیے سعد رضی اللہ عنہ نے جوس نکال کر بیچنے کو ناپسند کیا، ورنہ صرف رس میں نشہ نہ ہو تو پیا جا سکتا ہے، اور اس کو خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
ابن سیرین کہتے ہیں کہ رس اس کے ہاتھ بیچو جو اس کا طلاء بنائے اور شراب نہ بنائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19305) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
|