كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 2. بَابُ: ذِكْرِ الشَّرَابِ الَّذِي أُهْرِيقَ بِتَحْرِيمِ الْخَمْرِ باب: شراب کی حرمت نازل ہونے پر بہائی جانے والی شراب کا ذکر۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے قبیلے میں چچا لوگوں کے پاس کھڑا ہوا تھا، میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا: شراب حرام کر دی گئی، میں (اس وقت) کھڑے ہو کر لوگوں کو فضیخ شراب ۱؎ پلا رہا تھا، لوگوں نے کہا: اسے الٹ دو، میں نے اسے الٹ دیا۔ (سلیمان کہتے ہیں) میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ شراب کس چیز کی تھی؟ کہا: «گدر» (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی، ابوبکر بن انس نے کہا: اس وقت یہی ان کی شراب ہوتی تھی، اس پر انس رضی اللہ عنہ نے انکار نہیں کیا ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 21 (2464)، تفسیر سورة المائدة 10 (4617)، 11 (4620)، الأشربة 2، 3، 11، 21 (5580، 5582، 5584)، أخبار الآحاد 1 (7253)، صحیح مسلم/الأشربة 1 (1980)، (تحفة الأشراف: 84)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 1 (3673)، موطا امام مالک/الأشربة 5 (13)، مسند احمد (3/283، 189) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «گدر» (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی بنی ہوئی شراب۔ ۲؎: گویا «خمر» کا اطلاق کھجور کی شراب پر بھی ہوتا ہے، اور چاہے جس چیز سے بھی بنی ہو اگر اس میں نشہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ «خمر» ہے کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ شراب کی تعریف یوں کرتے ہیں «الخمر ما خامر العقل» یعنی شراب ہر وہ مشروب ہے جو عقل کو ماؤوف کر دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «كل مسكر حرام» یعنی ہر نشہ پیدا کرنے والا مشروب حرام ہے“، یہ سب نصوص آگے آ رہے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں انصار کے ایک قبیلے میں ابوطلحہ، ابی بن کعب اور ابودجانہ رضی اللہ عنہم کو شراب پلا رہا تھا، اتنے میں ہمارے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: خبر ہے! شراب کی حرمت نازل ہوئی ہے، یہ سن کر ہم لوگ باز آ گئے۔ اور اس وقت شراب فضیخ ہوتی تھی جو گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا کو ملا کر بنتی تھی۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب شراب حرام ہوئی تو اس وقت وہ عام طور پر فضیخ کی ہوتی تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الٔئشربة 1 (180)، (تحفة الأشراف: 1190) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب شراب حرام کی گئی تو اس وقت لوگوں کی شراب گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی ہوتی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 714) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|