سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5683
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ قُدَامَةَ الْعَامِرِيِّ، أَنَّ جَسْرَةَ بِنْتَ دَجَاجَةَ الْعَامِرِيَّةَ حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ سَأَلَهَا أُنَاسٌ كُلُّهُمْ يَسْأَلُ عَنِ النَّبِيذِ , يَقُولُ: نَنْبِذُ التَّمْرَ غُدْوَةً وَنَشْرَبُهُ عَشِيًّا، وَنَنْبِذُهُ عَشِيًّا وَنَشْرَبُهُ غُدْوَةً؟ قَالَتْ:" لَا أُحِلُّ مُسْكِرًا، وَإِنْ كَانَ خُبْزًا، وَإِنْ كَانَتْ مَاءً" , قَالَتْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
جسرہ بنت دجاجہ عامر یہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو سنا: ان سے کچھ لوگوں نے سوال کیا اور وہ سب ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ صبح کو کھجور بھگوتے اور شام کو پیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں تو صبح میں پیتے ہیں، تو وہ بولیں: میں کسی نشہ لانے والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتی خواہ وہ روٹی ہو خواہ پانی، انہوں نے ایسا تین بار کہا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17831) (ضعیف الٕاسناد) (اس کے راوی ”قدامہ“ اور ”جسرہ“ دونوں لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5683 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5683
اردو حاشہ:
(1) اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ معمولی سی نشے والی چیز کو بھی جائز نہیں سمجھتی تھیں۔ صبح کی نبیذ میں شام تک اور شام کی نبیذ میں صبح تک نشہ پیدا نہیں ہوتا مگر انھوں نے پھر بھی احتیاطاً تنبیہ فرما دی کہ نشہ نہیں ہونا چاہیے اس لیے ان سے مروی سابقہ مجہول روایت کسی صورت درست نہیں۔
(2) ”خواہ روٹی ہو“ یہ فرضی بات ہے ورنہ روٹی پانی میں نشہ ممکن ہی نہیں۔ مبالغہ مقصود ہے۔ مبالغے میں یہ انداز مستعمل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5683