(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن سماك، عن القاسم بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي بردة بن نيار، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشربوا في الظروف ولا تسكروا". قال ابو عبد الرحمن: وهذا حديث منكر، غلط فيه ابو الاحوص سلام بن سليم لا نعلم ان احدا تابعه عليه من اصحاب سماك بن حرب , وسماك ليس بالقوي، وكان يقبل التلقين. قال احمد بن حنبل: كان ابو الاحوص يخطئ في هذا الحديث. خالفه شريك في إسناده وفي لفظه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْرَبُوا فِي الظُّرُوفِ وَلَا تَسْكَرُوا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، غَلِطَ فِيهِ أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ لَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , وَسِمَاكٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، وَكَانَ يَقْبَلُ التَّلْقِينَ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: كَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. خَالَفَهُ شَرِيكٌ فِي إِسْنَادِهِ وَفِي لَفْظِهِ.
ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر برتن میں پیو، لیکن اتنا نہیں کہ مست ہو جاؤ“۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اس میں ابوالاحوص سلام بن سلیم نے غلطی کی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سماک کے تلامذہ میں سے کسی نے بھی ان کی متابعت کی ہو، اور سماک خود بھی قوی نہیں وہ تلقین کو قبول کرتے تھے ۲؎۔ امام احمد بن حنبل نے کہا: ابوالاحوص اس حدیث میں غلطی کرتے تھے، شریک نے ابوالاحوص کی اسناد اور الفاظ میں مخالفت کی ہے ۳؎۔
وضاحت: ۱؎: احتمال ہے اس بات کا کہ «ولاتسكروا» سے مراد «ولا تشربوا المسكر» ہو، یعنی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس تاویل سے اس روایت اور حرام بتانے والی دیگر روایات کے اندر تطبیق ہو جاتی ہے۔ ۲؎: تلقین کا معنی ہوتا ہے: کسی سے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، بالمشافہ سمجھنا، باربار سمجھا کر، سنا کر ذہن میں بٹھانا اور ذہن نشین کرانا۔ ۳؎: ابوالا حوص بخاری و مسلم کے رواۃ میں سے ہیں، اور ان کی اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، جب کہ ان کے برخلاف شریک حافظہ کے ضعیف ہیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5680
اردو حاشہ: (1) یہ حدیث منکر ہے یعنی ضعیف اور صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ دوسرے ثقہ راوی اس طرح بیان نہیں کرتے۔ صرف ابو الاحوص بیان کرتا ہے اور وہ بقول امام احمد بن حنبل ؒ ضعیف ہے۔ اور اس کا استاد سماک بھی قوی نہیں بلکہ وہ لوگوں کی تلقین قبول کرلیا کرتا تھا۔ (2) بعض لوگوں سے احناف مراد ہیں۔ ان کا استدلال تم نشے میں نہ آنا سے ہے۔ گویا پینا منع نہیں نشے میں آنا منع ہے مگر یہ درست نہیں کیونکہ یہ روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایا ت میں یہ لفظ ہیں لیکن تم نشہ آور مشروب نہ پینا یعنی ہر برتن میں نبیذ بنائی جا سکتی ہے مگر اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔ نیز ان الفاظ کے معنیٰ بھی دوسری روایات کے مطابق ہوسکتے ہیں کہ تم نشہ آور چیز نہ پینا کیونکہ پیے بغیر تو نشے میں نہیں آسکتے۔ کسی ایک روایت کے معنیٰ دوسری صحیح روایات کے خلاف نہیں کیے جاسکتے اور نہ کسی ایک ضعیف روایت کی وجہ سے دیگر کثیر روایات کو چھوڑا جاسکتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5680