سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5686
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شُبْرُمَةَ يَذْكُرُهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". ابْنُ شُبْرُمَةَ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے، اور دوسرے مشروبات اس وقت حرام ہیں جب نشہ آ جائے۔ ابن شبرمہ نے اسے عبداللہ بن شداد سے نہیں سنا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 5789)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5687-5689) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5686 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5686
اردو حاشہ:
(1) اس روایت کا مذکورہ ترجمہ ان لوگوں کی رعایت سے کیا گیا ہے جو اس سے مندرجہ بالا استدلال کرتے ہیں ورنہ پھر اس کا یہ ترجمہ بھی ہوسکتا ہے شراب قلیل اور کثیر حرام ہے نیز ہر نشہ آور مشروب (بھی حرام ہے) بلکہ یہ ترجمہ ترکیبی بندش کے لحاظ سے زیادہ صحیح ہے خصوصاً جب کہ یہ ترجمہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی دیگر روایات کے مطابق ہے۔ کیونکہ وہ نشہ آور مشروب تو ایک طرف رہا نشے کے امکان والے برتنوں تک کے قائل نہیں جیسا کہ پیچھے ایک روایات گزرچکی ہیں اور آئندہ بھی مذکور ہیں۔
(2) ”نہیں سنی“ یعنی یہ روایت منقطع ہے اور منقطع روایت ضعیف ہوتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5686