كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 40. بَابُ: الإِذْنِ فِي شَىْءٍ مِنْهَا باب: ہر برتن کے استعمال کی اجازت کا بیان۔
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں قربانی کے گوشت (ذخیرہ کرنے) سے روکا تھا، لیکن اب تم اسے رکھ چھوڑو اور ذخیرہ کرو، اور جو قبروں کی زیارت کرنا چاہے کرے، اس لیے کہ اس سے آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے اور پیو (ہر چیز) البتہ نشہ لانے والی چیز سے بچو۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4435 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم زیارت کرو، میں نے تین دن سے زیادہ تک قربانی کے گوشت (جمع کرنے) سے منع کیا تھا، لیکن اب جب تک تمہارا جی چاہے رکھ چھوڑو، میں نے تمہیں مشکیزے کے علاوہ (برتنوں) کی نبیذ سے منع کیا تھا، لیکن اب تم تمام قسم کے برتنوں میں پیو البتہ نشہ لانے والی چیز مت پیو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2043 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں تین چیزوں سے روکا تھا: قبروں کی زیارت سے تو اب تم (قبروں کی زیارت) کرو، اس کی زیارت سے تمہاری بہتری ہو گی، میں نے تمہیں تین دن سے زائد قربانی کے گوشت (ذخیرہ کرنے) سے روکا تھا، لیکن اب تم جب تک چاہو اس میں سے کھاؤ، میں نے تمہیں کچھ برتنوں کے مشروب سے روکا تھا، لیکن اب تم جس برتن میں چاہو پیو اور کوئی نشہ لانے والی چیز نہ پیو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2034 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں کے استعمال سے منع کیا تھا، لیکن اب تمہیں جو بہتر لگے اس میں نبیذ تیار کرو، البتہ ہر نشہ لانے والی چیز سے بچو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1973) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں جا رہے تھے، اسی دوران اچانک کچھ لوگوں کے پاس ٹھہرے، تو ان میں کچھ گڑبڑ آواز سنی، فرمایا: ”یہ کیسی آواز ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے نبی! ان کا ایک قسم کا مشروب ہے جسے وہ پی رہے ہیں، آپ نے لوگوں کو بلا بھیجا اور فرمایا: ”تم لوگ کس چیز میں نبیذ تیار کرتے ہو؟“ وہ بولے: ہم لوگ لکڑی کے برتن اور کدو کی تونبی میں تیار کرتے ہیں۔ ہمارے پاس (ان کے علاوہ) دوسرے برتن نہیں ہوتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم صرف ڈاٹ لگے ہوئے برتنوں میں پیو“، پھر آپ وہاں کچھ دنوں تک ٹھہرے رہے جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، پھر جب ان کے پاس لوٹ کر گئے تو دیکھا کہ وہ استسقاء کے مرض میں مبتلا ہو کر پیلے پڑ گئے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں تباہ و برباد دیکھ رہا ہوں“، وہ بولے: اللہ کے نبی! ہمارا علاقہ وبائی ہے آپ نے ہم پر (تمام برتن) حرام کر دیے سوائے ان برتنوں کے جن پر ہم نے ڈاٹ لگائی ہو، آپ نے فرمایا: پیو (جیسے چاہو) البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1991) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کچھ برتنوں سے روکا تو انصار کو شکایت ہوئی، چنانچہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس کوئی اور برتن نہیں ہے تو آپ نے فرمایا: ”تب تو نہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الٔ شربة 8 (5592)، سنن ابی داود/الٔاشربة 7 (3699)، سنن الترمذی/الٔعشربة 6 (1871)، (تحفة الأشراف: 2240) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی پھر تو ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|