كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 8. بَابُ: خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالرُّطَبِ باب: ادھ کچی اور تازہ کھجوروں سے بنے مشروب (نبیذ) کے ممنوع ہونے کا بیان۔
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوکھی کھجور اور انگور، ادھ کچی اور تازہ کھجور سے بنے مشروب سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 11 (5601)، صحیح مسلم/الأشربة 5 (1986)، (تحفة الأشراف: 2451)، مسند احمد (3/294، 300، 302، 317) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ ان چیزوں سے بنائے گئے مشروب میں نشہ پیدا ہو جاتا ہے، اسی طرح ان ہر دو تین چیزوں کو ملا کر مشروب بنانے کا معاملہ ہے جن کے آمیزے سے اگلی حدیثوں میں منع کیا گیا ہے، دیکھئیے باب نمبر ۱۳ اور اس میں مذکور حدیثیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انگور اور سوکھی کھجور کو نہ ملاؤ اور نہ ہی ادھ کچی اور خشک کھجور کو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النساء (تحفة الٔاشراف: 2480) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ بطور «حصر» کے نہیں ہے کہ ”شراب صرف وہی مشروب ہے جو صرف انہی دونوں درختوں کے پھلوں سے بنے“، یہ صرف اس مشروب کا بیان ہے جو اہل مدینہ اس وقت بناتے تھے، کیونکہ ارشاد نبوی ہے «کل مسکر حرام» اور عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ و تابعین کی یہ تصریحات موجود ہیں کہ «الخمر ما خامر العقل» (دیکھئیے ابواب رقم ۲۲و ۲۳) قال الشيخ الألباني: صحيح
|