كتاب الأشربة کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل 43. بَابُ: ذِكْرِ الرِّوَايَةِ الْمُبَيِّنَةِ عَنْ صَلَوَاتِ شَارِبِ الْخَمْرِ باب: شرابیوں کی نماز کے متعلق صریح روایات کا بیان۔
عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا: چنانچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمرو! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الٔهشربة 4 (3377)، (تحفة الأشراف: 8843)، مسند احمد (2/176، 189)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5673) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مسروق کہتے ہیں کہ قاضی نے جب ہدیہ لیا ۱؎ تو اس نے حرام کھایا، اور جب اس نے رشوت قبول کر لی تو وہ کفر تک پہنچ گیا، مسروق نے کہا: جس نے شراب پی، اس نے کفر کیا اور اس کا کفر یہ ہے کہ اس کی نماز (قبول) نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19433) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”خلف“ حافظہ کے کمزور ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کسی ایسے شخص سے جس سے قاضی بننے سے پہلے نہیں لیتا تھا۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
|