صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
44. باب تَحْرِيمِ ضَرْبِ الْخُدُودِ وَشَقِّ الْجُيُوبِ وَالدُّعَاءِ بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ:
44. باب: رخسار پر مارنا، گریبان چاک کرنا، اور جاہلیت کی چیخ و پکار کرنا حرام ہے۔
Chapter: The prohibition of striking one's checks, tearing one's garment and calling with the calls of Jahilliyyah
حدیث نمبر: 287
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن موسى القنطري ، حدثنا يحيى بن حمزة ، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، ان القاسم بن مخيمرة حدثه، قال: حدثني ابو بردة بن ابي موسى ، قال: وجع ابو موسى وجعا فغشي عليه، وراسه في حجر امراة من اهله، فصاحت امراة من اهله، فلم يستطع ان يرد عليها شيئا، فلما افاق، قال: " انا بريء مما برئ منه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم برئ من الصالقة، والحالقة، والشاقة ".حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: وَجِعَ أَبُو مُوسَى وَجَعًا فَغُشِيَ عَلَيْهِ، وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ، فَصَاحَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ: " أَنَا بَرِيءٌ مِمَّا بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرِئَ مِنَ الصَّالِقَةِ، وَالْحَالِقَةِ، وَالشَّاقَّةِ ".
قاسم بن مخیمرہ نے بیان کیا کہ مجھے ابو بردہ بن ابی موسیٰ (اشعری) نے بیان کیا، انہوں نے فرمایا: حضرت ابو موسیٰ (اشعری) نے بیان کیا، انہوں نے فرمایا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ایسے شدید بیمار ہوئے کہ ان پر غشی طاری ہو گئی، ا ن کا سر ان کے اہل خانہ میں سے ایک عورت کی گود میں تھا، (اس موقع پر) ان کے اہل میں سے ایک عورت چیخنے لگی، حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ (شدید کمزوری کی وجہ سے) اسے کوی جواب نہ دے سکے۔ جب افاقہ ہوا تو کہنے لکے: میں اس بات سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے براءت کا اظہار فرمایا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چلا کر ماتم کرنےوالی، سر منڈانے و الی اور گریبان چاک کرنے والی (عورتون) سے لا تعلقی کا اظہار فرمایا تھا۔
ابو بردہ بن ابی موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ ابو موسیٰ ؓ اس قدر شدید بیمار ہوئے کہ ان پر غشی طاری ہوگئی، اور ان کا سر ان کے خاندان کی کسی عورت کی گود میں تھا، تو ان کے خاندان کی ایک عورت چیخنے لگی۔ حضرت ابو موسیٰ (بے ہوشی کی وجہ سے) اس کو کچھ کہہ نہ سکے (منع نہ کر سکے) جب ہوش میں آئے، تو کہنے لگے: میں اس سے بیزار ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیزاری کا اظہار فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چلّانے والی، سر منڈوانے والی اور گریبان چاک کرنے والی سے براءت کا اظہا ر فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 104

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب ما ينهی عن الحلق عند المصيبة برقم (1234) انظر ((التحفة)) برقم (9125)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرى1862عبد الله بن قيسليس منا من حلق خرق سلق
   سنن النسائى الصغرى1864عبد الله بن قيسبريء ممن حلق خرق سلق
   سنن النسائى الصغرى1866عبد الله بن قيسليس منا من سلق حلق خرق
   سنن النسائى الصغرى1868عبد الله بن قيسلعن من حلق سلق خرق
   صحيح مسلم287عبد الله بن قيسبرئ من الصالقة الحالقة الشاقة
   سنن ابن ماجه1586عبد الله بن قيسبريء ممن حلق سلق خرق

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 287 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 287  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
صَّالِقَةٌ يا سَالِقَةٌ:
مصیبت اور رنج کی بنا پر چیخنے،
چلانے والی صلق سے ماخوذ ہے،
بلند اور سخت آواز۔
(2)
الْحَالِقَةُ:
مصیبت و رنجم کی بنا پر سر منڈانے والی۔
(3)
الشَّاقَّةُ:
رنجم و حزن کی بنا پر کپڑے پھاڑنے والی۔
فوائد ومسائل:
مصیبت اور رنج وغم کی بنا پر جزع وفزع کرتے ہوئے،
چیخنا چلانا،
کپڑے پھاڑنا اور سر کے بال منڈوانا جاہلیت کا طور طریقہ ہے،
اور شریعت ان غلط رسموں کو جو صبر وشکیب اور اللہ کی مشیت پر رضا کے اظہار کے منافی ہیں ختم کرتی ہے،
ان رسوم بد کا ارتکاب دین وشریعت سے دور کی علامت ہے،
جس سے ایک مسلمان کوبچنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 287   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1862  
´میت پر رونا چلانا اور واویلا کرنا منع ہے۔`
صفوان بن محرز کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری پر بے ہوشی طاری ہو گئی، لوگ ان پر رونے لگے، تو انہوں نے کہا: میں تم سے اپنی برات کا اظہار کرتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ کہہ کر برات کا اظہار کیا تھا کہ جو سر منڈائے کپڑے پھاڑے، واویلا کرے ہم میں سے نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1862]
1862۔ اردو حاشیہ:
➊ بعض حضرات نے سلق کے معنی رخسار پیٹنا بھی کیے ہیں۔
➋ اگرچہ گھر والے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی بے ہوشی پر روئے تھے مگر انہیں خدشہ ہوا کہ یہ میری وفات پر بھی روئیں گے، اس لیے تنبیہ فرمائی ……… رضي اللہ عنہ وأرضاہ………
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1862   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1864  
´مصیبت میں سر منڈانا منع ہے۔`
عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری (کی بیماری) سخت ہوئی، تو ان کی عورت چلاتی ہوئی آئی۔ (ان کی بیماری میں کچھ) افاقہ ہوا، تو انہوں نے کہا: کیا میں تجھے نہ بتاؤں کہ میں ان چیزوں سے بری ہوں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری تھے، ان دونوں نے ان کی بیوی سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: میں اس شخص سے بری ہوں جو سر منڈائے، کپڑے پھاڑے اور واویلا کرے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1864]
1864۔ اردو حاشیہ: جن بالوں کو منڈوناجائز ہے، مثلا: سر کے بال، سوگ کے طور پر انہیں مونڈنا بھی ناجائز ہے اور جن بالوں کو مونڈنا ناجائز ہے، مثلا: ڈاڑھی اور ابرو وغیرہ، انہیں سوگ سے مونڈنا تو بدرجۂ اولیٰ ناجائز ہو گا۔ دراصل شریعت کا منشا یہ ہے کہ انسان حوادث سے متاثر تو ہو مگر اس قدر نہیں کہ انسانی وقار مجروح یا ختم ہو جائے، انسانیت قائم رہنی چاہیے۔ مندرجہ بالا کام انسانی وقار کے خلاف ہیں، لہٰذا منع ہیں، البتہ بے اختیار آنکھوں سے آنسوؤں کا نکل آنا اور اسی طرح غم کا اظہار کرنا جائز ہے کیونکہ یہ فطری چیزیں ہیں بلکہ ایسے موقعوں پر ان فطری چیزوں کا بھی اظہار نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شخص فطری رحمت سے عاری ہے اور فطرت سے بے نیازی (طبعاً ہو یا تکلفاً) انسانیت کے منافی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1864   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1586  
´(مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔`
عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری شدید ہو گئی، تو ان کی بیوی ام عبداللہ چلّا چلّا کر رونے لگیں، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے بیوی سے کہا: کیا تم نہیں جانتی کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہوئے، اور وہ اپنی بیوی سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے، روئے چلائے اور کپڑے پھاڑے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1586]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کے تقویٰ کا یہ کمال ہے۔
کہ انھیں سخت بیماری کی حالت میں بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا خیال رہتا تھا۔

(2)
گھر میں اگر کوئی غلط کام ہو تو فوراً ٹوک دینا چاہیے۔

(3)
  جاہلیت میں اظہار غم کےلئے لوگ سر کے بال منڈوایا کرتے تھے۔
آجکل بعض لوگ جو داڑھی منڈوانے کے عادی ہوتے ہیں۔
غم کے موقع پر شیو کرنا بند کردیتے ہیں۔
اس میں ایک خرابی تو یہ ہے کہ یہ بھی ایک لحاظ سے اہل جاہلیت سے مشابہت ہے۔
دوسری خرابی یہ ہے کہ سنت رسول اللہ ﷺ یعنی ڈاڑھی رکھنے کا تعلق غم سے جوڑ دیا گیا ہے۔
جبکہ داڑھی صرف آپﷺ کی سنت ہی نہیں بلکہ تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت ہے۔
اس لئے اسے ان امور فطرت میں شمار کیا گیا ہے۔
جن کا تمام شریعتوں میں حکم دیا گیا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 293)
 اسی طرح اظہار غم کےلئے سیاہ لباس پہننا بھی کفار کی نقل ہے۔
جب کہ دین اسلام میں کفار سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1586   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.