حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن ابيه ، عن الحسن بن الحسن ، عن فاطمة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاكل عرقا، فجاء بلال بالاذان، فقام ليصلي، فاخذت بثوبه، فقلت: يا ابه، الا تتوضا؟ فقال:" مم اتوضا يا بنية؟" فقلت: مما مست النار , فقال لي: " اوليس اطيب طعامكم ما مسته النار؟" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَكَلَ عَرْقًا، فَجَاءَ بِلَالٌ بِالْأَذَانِ، فَقَامَ لِيُصَلِّيَ، فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَهْ، أَلَا تَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ:" مِمَّ أَتَوَضَّأُ يَا بُنَيَّةُ؟" فَقُلْتُ: مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ , فَقَالَ لِي: " أَوَلَيْسَ أَطْيَبُ طَعَامِكُمْ مَا مَسَّتْهُ النَّارُ؟" .
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔ حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال نماز کی اطلاع دینے کے لئے آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے میں نے ان کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا اباجان کیا آپ وضو نہیں کریں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیاری بیٹی کس چیز کی وجہ سے وضو کروں میں نے عرض کیا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارا سب سے پاکیزہ کھانا وہ نہیں ہوتا جو آگ پر پکا ہو؟
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن بن الحسن لم يدرك جدته فاطمة ، و محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، واختلف عليه فيه