حدثنا عبد الصمد ، حدثنا القاسم بن الفضل ، قال: قال لنا محمد بن علي : كتب إلي عمر بن عبد العزيز، ان انسخ إليه وصية فاطمة ، فكان في وصيتها: " الستر الذي يزعم الناس انها احدثته، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عليها، فلما رآه رجع .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: قَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ : كَتَبَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَنْ أَنْسَخَ إِلَيْهِ وَصِيَّةَ فَاطِمَةَ ، فَكَانَ فِي وَصِيَّتِهَا: " السِّتْرُ الَّذِي يَزْعُمُ النَّاسُ أَنَّهَا أَحْدَثَتْهُ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَلَمَّا رَآهُ رَجَعَ .
محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمربن عبد العزیز نے مجھے خط لکھا کہ میں انہیں حضرت فاطمہ کی وصیت لکھ بھیجوں حضرت فاطمہ کی وصیت میں اس پردے کا بھی ذکر تھا جو لوگوں کے خیال کے مطابق انہوں نے اپنے دروازے پر لٹکایا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ کر گھر میں داخل ہوئے بغیر ہی واپس چلے گئے تھے۔
حكم دارالسلام: أثر إسناده منقطع، محمد بن على أبو جعفر الباقر ولد سنة 56ه وقد مات النبى ﷺ سنة ۱۱ ه، وماتت فاطمة بعده ستة اشهر