حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا إبراهيم بن سعد ، قال: حدثنا ابي ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: لما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم , دعا ابنته فاطمة، فسارها، فبكت، ثم سارها، فضحكت، فسالتها عن ذلك , فقالت: اما حيث بكيت، فإنه اخبرني انه ميت، فبكيت، ثم اخبرني اني اول اهله لحوقا به، فضحكت .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , دَعَا ابْنَتَهُ فَاطِمَةَ، فَسَارَّهَا، فَبَكَتْ، ثُمَّ سَارَّهَا، فَضَحِكَتْ، فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ , فَقَالَتْ: أَمَّا حَيْثُ بَكَيْتُ، فَإِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَيِّتٌ، فَبَكَيْتُ، ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ لُحُوقًا بِهِ، فَضَحِكْتُ .
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تو میں نے دوبارہ ان سے اس کے متعلق پوچھا انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سرگوشی کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر سال میرے ساتھ قرآن کریم کا دور ایک مرتبہ کرتے تھے جبکہ اس سال دو مرتبہ کیا میرا خیال ہے کہ میرا وقت آخرقر یب آگیا ہے اور میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آ کر ملو گی اور میں تمہارا بہترین پیشواہوں گا میں اسی بات پر روئی تھی اور پھر انہوں نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تم اس امت کی تمام عورتوں کی سردار ہو اس پر میں ہنسنے لگی تھی۔