وعن علي رضي الله عنه: انه صلى الظهر ثم قعد في حوائج الناس في رحبة الكوفة حتى حضرت صلاة العصر ثم اتي بماء فشرب وغسل وجهه ويديه وذكر راسه ورجليه ثم قام فشرب فصله وهو قائم ثم قال: إن اناسا يكرهون الشرب قائما وإن النبي صلى الله عليه وسلم صنع مثل ما صنعت. رواه البخاري وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ قَعَدَ فِي حَوَائِجِ النَّاسِ فِي رَحَبَةِ الْكُوفَةِ حَتَّى حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ ثُمَّ أُتِيَ بِمَاءٍ فَشَرِبَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَذَكَرَ رَأسه وَرجلَيْهِ ثمَّ قَامَ فَشرب فَصله وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أُنَاسًا يَكْرَهُونَ الشُّرْبَ قَائِمًا وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نمازِ ظہر ادا کی پھر لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے وہ کوفہ کے چبوترے پر بیٹھ گئے حتی کہ نماز عصر کا وقت ہو گیا، پھر پانی لایا گیا تو انہوں نے پانی پیا، اپنا چہرا اور ہاتھ دھوئے، اور راوی نے ذکر کیا، آپ نے اپنا سر اور دونوں پاؤں دھوئے، پھر کھڑے ہوئے اور بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا، پھر فرمایا: لوگ کھڑے ہو کر پینا ناپسند کرتے ہیں، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح کیا جیسے میں نے کیا۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5616)»