سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
110. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ
باب: تیمم کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Tayammum
حدیث نمبر: 144
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي الفلاس، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن عزرة، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، عن عمار بن ياسر، ان النبي صلى الله عليه وسلم " امره بالتيمم للوجه والكفين ". قال: وفي الباب عن عائشة , وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث عمار حسن صحيح، وقد روي عن عمار من غير وجه، وهو قول غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم علي , وعمار , وابن عباس وغير واحد من التابعين، منهم الشعبي , وعطاء , ومكحول، قالوا: التيمم ضربة للوجه والكفين، وبه يقول احمد , وإسحاق، وقال بعض اهل العلم منهم: ابن عمر , وجابر , وإبراهيم , والحسن، قالوا: التيمم ضربة للوجه وضربة لليدين إلى المرفقين , وبه يقول سفيان الثوري , ومالك , وابن المبارك , والشافعي، وقد روي هذا الحديث، عن عمار في التيمم، انه قال: للوجه والكفين من غير وجه، وقد روي عن عمار، انه قال: تيممنا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى المناكب والآباط , فضعف بعض اهل العلم حديث عمار، عن النبي صلى الله عليه وسلم في التيمم للوجه والكفين، لما روي عنه حديث المناكب والآباط، قال إسحاق بن إبراهيم بن مخلد الحنظلي: حديث عمار في التيمم للوجه والكفين هو حديث حسن صحيح، وحديث عمار تيممنا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى المناكب والآباط ليس هو بمخالف لحديث الوجه والكفين، لان عمارا لم يذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم امرهم بذلك، وإنما قال: فعلنا كذا وكذا فلما سال النبي صلى الله عليه وسلم امره بالوجه والكفين، فانتهى إلى ما علمه رسول الله صلى الله عليه وسلم الوجه والكفين، والدليل على ذلك ما افتى به عمار بعد النبي صلى الله عليه وسلم في التيمم، انه قال: الوجه والكفين , ففي هذا دلالة انه انتهى إلى ما علمه النبي صلى الله عليه وسلم، فعلمه إلى الوجه والكفين، قال: وسمعت ابا زرعة عبيد الله بن عبد الكريم، يقول: لم ار بالبصرة احفظ من هؤلاء الثلاثة علي بن المديني , وابن الشاذكوني , وعمرو بن علي الفلاس، قال ابو زرعة: وروى عفان بن مسلم، عن عمرو بن علي حديثا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَهُ بِالتَّيَمُّمِ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَمَّارٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمَّارٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عَلِيٌّ , وَعَمَّارٌ , وَابْنُ عَبَّاسٍ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنَ التَّابِعِينَ، مِنْهُمْ الشَّعْبِيُّ , وَعَطَاءٌ , وَمَكْحُولٌ، قَالُوا: التَّيَمُّمُ ضَرْبَةٌ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ: ابْنُ عُمَرَ , وَجَابِرٌ , وَإِبْرَاهِيمُ , وَالْحَسَنُ، قَالُوا: التَّيَمُّمُ ضَرْبَةٌ لِلْوَجْهِ وَضَرْبَةٌ لِلْيَدَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ , وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَمَالِكٌ , وَابْنُ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيُّ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ عَمَّارٍ فِي التَّيَمُّمِ، أَنَّهُ قَالَ: لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمَّارٍ، أَنَّهُ قَالَ: تَيَمَّمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَالْآبَاطِ , فَضَعَّفَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ حَدِيثَ عَمَّارٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّيَمُّمِ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ، لَمَّا رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثُ الْمَنَاكِبِ وَالْآبَاطِ، قَالَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَخْلَدٍ الْحَنْظَلِيُّ: حَدِيثُ عَمَّارٍ فِي التَّيَمُّمِ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَدِيثُ عَمَّارٍ تَيَمَّمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَالْآبَاطِ لَيْسَ هُوَ بِمُخَالِفٍ لِحَدِيثِ الْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ، لِأَنَّ عَمَّارًا لَمْ يَذْكُرْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ بِذَلِكَ، وَإِنَّمَا قَالَ: فَعَلْنَا كَذَا وَكَذَا فَلَمَّا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ بِالْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ، فَانْتَهَى إِلَى مَا عَلَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى ذَلِكَ مَا أَفْتَى بِهِ عَمَّارٌ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّيَمُّمِ، أَنَّهُ قَالَ: الْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ , فَفِي هَذَا دَلَالَةٌ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى مَا عَلَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلَّمَهُ إِلَى الْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ، قَالَ: وسَمِعْت أَبَا زُرْعَةَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ، يَقُولُ: لَمْ أَرَ بِالْبَصْرَةِ أَحْفَظَ مِنْ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةِ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ , وَابْنِ الشَّاذَكُونِيِّ , وَعَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ الْفَلَّاسِ، قَالَ أَبُو زُرْعَةَ: وَرَوَى عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ حَدِيثًا.
عمار بن یاسر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کے تیمم کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمار رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- یہی صحابہ کرام میں سے کئی اہل علم کا قول ہے جن میں علی، عمار، ابن عباس رضی الله عنہم شامل ہیں اور تابعین میں سے بھی کئی لوگوں کا ہے جن میں شعبی، عطاء اور مکحول بھی ہیں، ان سب کا کہنا ہے کہ تیمم چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کے لیے ایک ہی بار مارنا ہے، اسی کے قائل احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی ہیں،
۴- بعض اہل علم جن میں ابن عمر، جابر رضی الله عنہم، ابراہیم نخعی اور حسن بصری شامل ہیں کہتے ہیں کہ تیمم چہرہ کے لیے ایک ضربہ اور دونوں ہاتھوں کے لیے کہنیوں تک ایک ضربہ ہے، اس کے قائل سفیان ثوری، مالک، ابن مبارک اور شافعی ہیں،
۵- تیمم کے سلسلہ میں عمار سے یہ حدیث جس میں چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کے لیے ایک ضربہ کا ذکر ہے اور بھی کئی سندوں سے مروی ہے،
۶- عمار رضی الله عنہ سے تیمم کی حدیث میں نقل کیا گیا ہے کہ ہم نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ شانوں اور بغلوں تک تیمم کیا۔
۷- بعض اہل علم نے تیمم کے سلسلہ میں عمار کے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں والی حدیث کی تضعیف کی ہے کیونکہ ان سے شانوں اور بغلوں والی حدیث بھی مروی ہے،
۸- اسحاق بن ابراہم مخلد حنظلی (ابن راہویہ) کہتے ہیں کہ چہرہ اور دونوں کہنیوں کے لیے ایک ہی ضربہ والی تیمم کے سلسلہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۹- عمار رضی الله عنہ کی حدیث جس میں ہے کہ ہم نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ شانوں اور بغلوں تک تیمم کیا چہرے اور دونوں ہتھیلیوں والی حدیث کے مخالف نہیں کیونکہ عمار رضی الله عنہ نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا تھا بلکہ انہوں نے صرف اتنا کہا ہے کہ ہم نے ایسا ایسا کیا، پھر جب انہوں نے اس بارے میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے انہیں صرف چہرے اور دونوں کا حکم دیا، تو وہ چہرے اور دونوں ہتھیلیوں ہی پر رک گئے۔ جس کی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں تعلیم دی، اس کی دلیل تیمم کے سلسلہ کا عمار رضی الله عنہ کا وہ فتویٰ ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بعد دیا ہے کہ تیمم صرف چہرے اور دونوں ہتھیلیوں ہی کا ہے، اس میں اس بات پر دلالت ہے کہ وہ اسی جگہ رک گئے جس کی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں تعلیم دی ۱؎ اور آپ نے انہیں جو تعلیم دی تھی وہ چہرے اور دونوں ہتھیلیوں تک ہی محدود تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التیمم 4 (338)، و6 (339، 340، 341، 342)، صحیح مسلم/الحیض 28 (112/368)، سنن ابی داود/ الطہارة 123 (322)، سنن النسائی/الطہارة 196 (313)، و200 (318)، و202 (320)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 19 (569)، (تحفة الأشراف: 10362)، مسند احمد (4/263، 265، 319، 320) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض نسخوں میں یہاں سے اخیر تک کا ٹکڑا نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (350 - 353)
حدیث نمبر: 145
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا هشيم، عن محمد بن خالد القرشي، عن داود بن حصين، عن عكرمة، عن ابن عباس، انه سئل عن التيمم، فقال: إن الله قال في كتابه حين ذكر الوضوء: فاغسلوا وجوهكم وايديكم إلى المرافق سورة المائدة آية 6، وقال في التيمم: فامسحوا بوجوهكم وايديكم سورة المائدة آية 6، وقال: والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما سورة المائدة آية 38، فكانت السنة في القطع الكفين، إنما هو الوجه والكفان " يعني التيمم. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ دَاودَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ التَّيَمُّمِ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَالَ فِي كِتَابِهِ حِينَ ذَكَرَ الْوُضُوءَ: فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ سورة المائدة آية 6، وَقَالَ فِي التَّيَمُّمِ: فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ سورة المائدة آية 6، وَقَالَ: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا سورة المائدة آية 38، فَكَانَتِ السُّنَّةُ فِي الْقَطْعِ الْكَفَّيْنِ، إِنَّمَا هُوَ الْوَجْهُ وَالْكَفَّانِ " يَعْنِي التَّيَمُّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے تیمم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جس وقت وضو کا ذکر کیا تو فرمایا اپنے چہرے کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوؤ، اور تیمم کے بارے میں فرمایا: اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرو، اور فرمایا: چوری کرنے والے مرد و عورت کی سزا یہ ہے کہ ان کے ہاتھ کاٹ دو تو ہاتھ کاٹنے کے سلسلے میں سنت یہ تھی کہ (پہنچے تک) ہتھیلی کاٹی جاتی، لہٰذا تیمم صرف چہرے اور ہتھیلیوں ہی تک ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6077) (ضعیف الإسناد) (سند میں محمد بن خالد قرشی مجہول ہیں، لیکن یہ مسئلہ دیگر احادیث سے ثابت ہے)۔»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.