كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 50. بَابُ مِنْهُ آخَرُ باب: پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی سے متعلق ایک اور باب۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا، آپ سے اس پانی کے بارے میں پوچھا جا رہا تھا جو میدان میں ہوتا ہے اور جس پر درندے اور چوپائے آتے جاتے ہیں، تو آپ نے فرمایا: ”جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو اثر انداز ہونے نہیں دے گا، اسے دفع کر دے گا“ ۲؎۔ محمد بن اسحاق کہتے ہیں: قلہ سے مراد گھڑے ہیں اور قلہ وہ (ڈول) بھی ہے جس سے کھیتوں اور باغات کی سینچائی کی جاتی ہے۔
۱- یہی قول شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جب پانی دو قلہ ہو تو اسے کوئی چیز نجس نہیں کر سکتی جب تک کہ اس کی بویا مزہ بدل نہ جائے، اور ان لوگوں کا کہنا ہے کہ دو قلہ پانچ مشک کے قریب ہوتا ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 33 (63)، سنن النسائی/الطہارة 44 (52)، والمیاہ 2 (329)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 75 (517، 518) (تحفة الأشراف: 7305)، مسند احمد (1/12، 26، 38، 107)، سنن الدارمی/الطہارة 55 (758) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: قلّہ کے معنی مٹکے کے ہیں، یہاں مراد قبیلہ ہجر کے مٹکے ہیں، کیونکہ عرب میں یہی مٹکے مشہور و معروف تھے، اس مٹکے میں ڈھائی سو رطل پانی سمانے کی گنجائش ہوتی تھی، لہٰذا دو قلوں کے پانی کی مقدار پانچ سو رطل ہوئی جو موجودہ زمانہ کے پیمانے کے مطابق دو کوئنٹل ستائیس کلو گرام ہوتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (517)
|