كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 77. بَابُ هَلْ تَنْقُضُ الْمَرْأَةُ شَعْرَهَا عِنْدَ الْغُسْلِ باب: کیا عورت غسل کے وقت اپنے بال کھولے؟
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوطی سے باندھنے والی عورت ہوں۔ کیا غسل جنابت کے لیے اسے کھولا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”تمہاری سر پر تین لپ پانی ڈال لینا ہی کافی ہے۔ پھر پورے بدن پر پانی بہا دو تو پاک ہو گئی، یا فرمایا: جب تم ایسا کر لے تو پاک ہو گئی۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اہل علم کا اسی پر عمل پر ہے کہ عورت جب جنابت کا غسل کرے، اور اپنے بال نہ کھولے تو یہ اس کے لیے اس کے بعد کہ وہ اپنے سر پر پانی بہا لے کافی ہو جائے گا ۱؎۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 12 (330)، سنن النسائی/الطہارة 150 (242)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 108 (603)، (تحفة الأشراف: 18172)، مسند احمد (6/315)، سنن الدارمی/الطہارة 114 (1196) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہی جمہور کا مذہب ہے کہ عورت خواہ جنابت کا غسل کر رہی ہو یا حیض سے پاکی کا: کسی میں بھی اس کے لیے بال کھولنا ضروری نہیں لیکن حسن بصری اور طاؤس نے ان دونوں میں تفریق کی ہے، یہ کہتے ہیں کہ جنابت کے غسل میں تو ضروری نہیں لیکن حیض کے غسل میں ضروری ہے، اور عائشہ رضی الله عنہا کی روایت کو جس میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے «انقضى رأسك وامتشطي» فرمایا ہے جمہور نے استحباب پر محمول کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (603)
|