كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 4. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَءَ باب: بیت الخلاء (پاخانہ) میں داخل ہونے کے وقت کی دعا۔
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے پاخانہ میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبيث أو الخبث والخبائث» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاکی سے اور ناپاک شخص سے، یا ناپاک جنوں سے اور ناپاک جنیوں سے“ ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: عبدالعزیز نے دوسری بار «اللهم إني أعوذ بك» کے بجائے «أعوذ بالله» کہا۔
۱- اس باب میں علی، زید بن ارقم، جابر اور ابن مسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- انس رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح اور عمدہ ہے، ۳- زید بن ارقم کی سند میں اضطراب ہے، امام بخاری کہتے ہیں: کہ ہو سکتا ہے قتادہ نے اسے (زید بن ارقم سے اور نضر بن انس عن أبیہ) دونوں سے ایک ساتھ روایت کیا ہو۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 9 (142) والدعوات 15 (6322) صحیح مسلم/الحیض 32 (375) سنن ابی داود/ الطہارة 3 (4) سنن النسائی/الطہارة 18 (19) سنن ابن ماجہ/الطہارة 9 (298) (تحفة الأشراف: 1022) مسند احمد (3/101/282) سنن الدارمی/الطہارة9 (696) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مذکورہ دعا پاخانہ میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہیئے، اور اگر کوئی کھلی فضا میں قضائے حاجت کرنے جا رہا ہو تو رفع حاجت کے لیے بیٹھتے ہوئے کپڑا اٹھانے سے پہلے یہ دعا پڑھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (298)
انس بن مالک کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» ”اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 1011) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گندی جگہوں میں گندگی سے انس رکھنے والے جن بسیرا کرتے ہیں، اسی لیے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت ناپاک جنوں اور جنیوں سے پناہ مانگتے تھے، انسان کی مقعد بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے اس لیے ایسے مواقع پر خبیث جن انسان کو اذیت پہنچاتے ہیں، اس سے محفوظ رہنے کے لیے یہ دعا پڑھی جاتی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (5)
|