كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 66. بَابٌ في الْمَضْمَضَةِ مِنَ اللَّبَنِ باب: دودھ پینے پر کر کلی کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دودھ پیا تو پانی منگوا کر کلی کی اور فرمایا: ”اس میں چکنائی ہوتی ہے“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سہل بن سعد ساعدی، اور ام سلمہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ کلی دودھ پینے سے ہے، اور یہ حکم ہمارے نزدیک مستحب ۱؎ ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 52 (211)، والأشربة 12 (5609)، صحیح مسلم/الطہارة 24 (358)، سنن ابی داود/ الطہارة 77 (196)، سنن النسائی/الطہارة 25 (187)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 68 (498)، (تحفة الأشراف: 5833)، مسند احمد (1/223، 227، 329، 337، 373) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض لوگوں نے اسے واجب کہا ہے، ان لوگوں کی دلیل یہ ہے کہ ابن ماجہ کی ایک روایت (رقم ۴۹۸) میں «مضمضوا من اللبن» امر کے صیغے کے ساتھ آیا ہے اور امر میں اصل وجوب ہے، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ اس صورت میں ہے جب استحباب پر محمول کرنے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو اور یہاں استحباب پر محمول کئے جانے کی دلیل موجود ہے کیونکہ ابوداؤد نے (برقم ۱۹۶) انس سے ایک روایت نقل کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دودھ پیا تو نہ کلی کی اور نہ وضو ہی کیا، اس کی سند حسن ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (498)
|