كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 44. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلاَةٍ باب: ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا بیان۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے باوضو ہوتے یا بے وضو۔ حمید کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ لوگ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم ایک ہی وضو کرتے تھے ۱؎۔
۱- حمید کی حدیث بواسطہ انس اس سند سے غریب ہے، اور محدثین کے نزدیک مشہور عمرو بن عامر والی حدیث ہے جو بواسطہ انس مروی ہے، اور بعض اہل علم ۲؎ کی رائے ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو مستحب ہے نہ کہ واجب۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 740) (ضعیف) (محمد بن حمید رازی ضعیف ہیں اور محمد بن اسحاق مدلس، اور روایت ”عنعنہ“ سے ہے، لیکن متابعت جو حدیث: 60 پر آ رہی ہے کی وجہ سے اصل حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: ایک ہی وضو سے کئی کئی نمازیں پڑھتے تھے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف صحيح أبى داود تحت الحديث (163)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو وضو پر وضو کرے گا اللہ اس کے لیے دس نیکیاں لکھے گا“۔
۱- یہ حدیث افریقی نے ابوغطیف سے اور ابوغطیف نے ابن عمر سے اور ابن عمر نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ہم سے اسے حسین بن حریث مروزی نے محمد بن یزید واسطی کے واسطے سے بیان کیا ہے اور محمد بن یزید نے افریقی سے روایت کی ہے اور یہ سند ضعیف ہے، ۲- علی بن مدینی کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں: انہوں نے اس حدیث کا ذکر ہشام بن عروہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ سند مشرقی ہے ۱؎، ۳- میں نے احمد بن حسن کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ہے: میں نے اپنی آنکھ سے یحییٰ بن سعید القطان کے مثل کسی کو نہیں دیکھا۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة32 (62) سنن ابن ماجہ/الطہارة73 (512) (تحفة الأشراف: 8590) (ضعیف) (سند میں عبدالرحمن افریقی ضعیف ہیں، اور ابو غطیف مجہول ہیں)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کے رواۃ مدینہ کے لوگ نہیں ہیں بلکہ اہل مشرق (اہل کوفہ اور بصرہ) ہیں مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اتنے معتبر نہیں ہیں جتنا اہل مدینہ ہیں۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (512)، // ضعيف سنن ابن ماجة (114)، المشكاة (293)، ضعيف أبي داود (12 / 62)، ضعيف الجامع الصغير - بترتيب زهير - رقم (5536) //
عمرو بن عامر انصاری کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک کو یہ کہتے ہوئے سنا: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، میں نے (انس سے) پوچھا: پھر آپ لوگ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ جب تک ہم «حدث» نہ کرتے ساری نمازیں ایک ہی وضو سے پڑھتے تھے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور حمید کی حدیث جو انس سے مروی ہے جید غریب حسن ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطہارة 54 (214) سنن النسائی/الطہارة 101 (131) سنن ابن ماجہ/الطہارة 72 (509) (تحفة الأشراف: 1110) مسند احمد (3/132، 194، 260)، سنن الدارمی/ الطہارة 46 (747) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (509)
|