كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 35. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ وَثَلاَثًا باب: اعضائے وضو کو ایک ایک بار، دو دو بار اور تین تین بار دھونے کا بیان۔
ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے پوچھا: کیا جابر رضی الله عنہما نے آپ سے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار دھوئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں (بیان کیا ہے)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 45 (410) (تحفة الأشراف: 2592) (ضعیف) (سند میں ابو حمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی، و اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں، نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے، جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (410)، //، المشكاة (422)، ضعيف سنن ابن ماجة (91) //
یہ حدیث وکیع نے ثابت بن ابی صفیہ سے روایت کی ہے، میں نے ابو جعفر (محمد بن علی بن حسین الباقر) سے پوچھا کہ آپ سے جابر رضی الله عنہما نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو کو ایک بار دھو دیا، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔
۱- اور یہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ یہ ثابت سے وکیع کی روایت کی طرح اور بھی کئی سندوں سے مروی ہے، ۲- اور شریک کثیر الغلط راوی ہیں۔ تخریج الحدیث: «(صحیح) (سابقہ ابن عباس کی حدیث اور اس میں مذکور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بحديث ابن عباس المتقدم برقم (42)
|