(مرفوع) حدثنا هناد , ومحمود بن غيلان , قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي قيس، عن هزيل بن شرحبيل، عن المغيرة بن شعبة، قال: " توضا النبي صلى الله عليه وسلم ومسح على الجوربين والنعلين ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وهو قول غير واحد من اهل العلم، وبه يقول سفيان الثوري، وابن المبارك، والشافعي، واحمد، وإسحاق، قالوا: يمسح على الجوربين وإن لم تكن نعلين إذا كانا ثخينين , قال: وفي الباب عن ابي موسى. قال ابو عيسى: سمعت صالح بن محمد الترمذي قال: سمعت ابا مقاتل السمرقندي، يقول: دخلت على ابي حنيفة في مرضه الذي مات فيه، فدعا بماء فتوضا وعليه جوربان، فمسح عليهما، ثم قال: فعلت اليوم شيئا لم اكن افعله، مسحت على الجوربين وهما غير منعلين.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: " تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، قَالُوا: يَمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ نَعْلَيْنِ إِذَا كَانَا ثَخِينَيْنِ , قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت صَالِحَ بْنَ مُحَمَّدٍ التِّرْمِذِيَّ قَال: سَمِعْتُ أَبَا مُقَاتِلٍ السَّمَرْقَنْدِيَّ، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي حَنِيفَةَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وَعَلَيْهِ جَوْرَبَانِ، فَمَسْحَ عَلَيْهِمَا، ثُمَّ قَالَ: فَعَلْتُ الْيَوْمَ شَيْئًا لَمْ أَكُنْ أَفْعَلُهُ، مَسَحْتُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَهُمَا غَيْرُ مُنَعَّلَيْنِ.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا اور موزوں اور جوتوں پر مسح کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- کئی اہل علم کا یہی قول ہے اور سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں کہ پاتابوں پر مسح کرے گرچہ جوتے نہ ہوں جب کہ پاتا بے موٹے ہوں، ۳- اس باب میں ابوموسیٰ رضی الله عنہ سے بھی روایت آئی ہے، ۴- ابومقاتل سمرقندی کہتے ہیں کہ میں ابوحنیفہ کے پاس ان کی اس بیماری میں گیا جس میں ان کی وفات ہوئی تو انہوں نے پانی منگایا، اور وضو کیا، وہ پاتا بے پہنے ہوئے تھے، تو انہوں نے ان پر مسح کیا، پھر کہا: آج میں نے ایسا کام کیا ہے جو میں نہیں کرتا تھا۔ میں نے پاتابوں پر مسح کیا ہے حالانکہ میں نے جوتیاں نہیں پہن رکھیں۔