كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 40. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَنْدُلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ باب: وضو کے بعد رومال سے بدن پونچھنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک کپڑا تھا جس سے آپ وضو کے بعد اپنا بدن پونچھتے تھے ۱؎۔
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی روایت درست نہیں ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اس باب میں کوئی بھی روایت صحیح نہیں ہے، ابومعاذ سلیمان بن ارقم محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، ۲- اس باب میں معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المولف (تحفة الأشراف: 16457) (حسن) (سند میں ”ابو معاذ سلیمان بن ارقم“ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی 502، والصحیحہ 2099)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث صحیح نہیں ہے، نیز اس باب میں وارد کوئی بھی صریح حدیث صحیح نہیں ہے جیسا کہ امام ترمذی نے صراحت کی ہے، مگر ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث جو صحیحین کی حدیث سے اس سے اس کے جواز پر استدلال کیا گیا ہے، اس میں ہے کہ غسل سے فراغت کے بعد ام سلمہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو تولیہ پیش کیا تو آپ نے نہیں لیا، اس سے ثابت ہوا کہ غسل کے بعد تولیہ استعمال کرنے کی عادت تھی تبھی تو ام سلمہ رضی الله عنہا نے پیش کیا، مگر اس وقت کسی وجہ سے آپ نے اسے استعمال نہیں کیا اور ایسا بہت ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ وضو کرتے تو چہرے کو اپنے کپڑے کے کنارے سے پونچھتے۔
۱- یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند ضعیف ہے، رشدین بن سعد اور عبدالرحمٰن بن زیاد بن انعم الافریقی دونوں حدیث میں ضعیف قرار دیئے جاتے ہیں، ۲- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کے ایک گروہ نے وضو کے بعد رومال سے پونچھنے کی اجازت دی ہے، اور جن لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے تو محض اس وجہ سے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے: وضو کو (قیامت کے دن) تولا جائے گا، یہ بات سعید بن مسیب اور زہری سے روایت کی گئی ہے، ۳- زہری کہتے ہیں کہ وضو کے بعد تولیہ کا استعمال اس لیے مکروہ ہے کہ وضو کا پانی (قیامت کے روز) تولا جائے گا ۱؎۔ تخریج الحدیث: «تفردبہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11334) (ضعیف الإسناد) (سند میں رشدین بن سعد اور عبدالرحمن افریقی دونوں ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: اس معنی میں بھی کوئی مرفوع صحیح حدیث وارد نہیں ہے، اور قیامت کے دن وزن کیے جانے کی بات اجر و ثواب کی بات ہے کوئی چاہے تو اپنے طور پر یہ اجر حاصل کرے، لیکن اس سے یہ کہاں سے ثابت ہو گیا کہ تولیہ کا استعمال ہی مکروہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|