كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 68. بَابُ مَا جَاءَ فِي سُؤْرِ الْكَلْبِ باب: کتے کے جھوٹے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”برتن میں جب کتا منہ ڈال دے تو اسے سات بار دھویا جائے، پہلی بار یا آخری بار اسے مٹی سے دھویا جائے ۱؎، اور جب بلی منہ ڈالے تو اسے ایک بار دھویا جائے“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ ۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کئی سندوں سے اسی طرح مروی ہے جن میں بلی کے منہ ڈالنے پر ایک بار دھونے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، ۳- اس باب میں عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 37 (72)، وانظر أیضا: صحیح البخاری/الوضوء 33 (172)، صحیح مسلم/الطہارة 27 (279)، سنن ابی داود/ الطہارة 37 (71)، سنن النسائی/الطہارة 51 (63)، والمیاہ 7 (336)، و (340)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 31 (363، 364)، (تحفة الأشراف: 14509)، موطا امام مالک/الطہارة 6 (25)، مسند احمد (2/245، 253، 265، 271، 360، 398، 424، 427، 440، 480، 508) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھونا اور ایک بار مٹی سے دھونا واجب ہے یہی جمہور کا مسلک ہے، احناف تین بار دھونے سے برتن کے پاک ہونے کے قائل ہیں، ان کی دلیل دارقطنی اور طحاوی میں منقول ابوہریرہ رضی الله عنہ کا فتویٰ ہے کہ اگر کتا کسی برتن میں منہ ڈال دے تو اسے تین مرتبہ دھونا چاہیئے، حالانکہ ابوہریرہ سے سات بار دھونے کا بھی فتویٰ منقول ہے اور سند کے اعتبار سے یہ پہلے فتوے سے زیادہ صحیح ہے، نیز یہ فتویٰ روایت کے موافق بھی ہے، اس لیے یہ بات درست نہیں ہے کہ صحیح حدیث کے مقابلہ میں ان کے مرجوح فتوے اور رائے کو ترجیح دی جائے، رہے وہ اعتراضات جو باب کی اس حدیث پر احناف کی طرف سے وارد کئے گئے ہیں تو ان سب کے تشفی بخش جوابات دیئے جا چکے ہیں، تفصیل کے لیے دیکھئیے (تحفۃ الاحوذی، ج ۱ ص ۹۳)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (64 - 66)
|