(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن سليمان التيمي، عن ابي حاجب، عن رجل من بني غفار، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن فضل طهور المراة ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن سرجس. قال ابو عيسى: وكره بعض الفقهاء الوضوء بفضل طهور المراة، وهو قول احمد , وإسحاق: كرها فضل طهورها ولم يريا بفضل سؤرها باسا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي حَاجِبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي غِفَارٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ. قال أبو عيسى: وَكَرِهَ بَعْضُ الْفُقَهَاءِ الْوُضُوءَ بِفَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق: كَرِهَا فَضْلَ طَهُورِهَا وَلَمْ يَرَيَا بِفَضْلِ سُؤْرِهَا بَأْسًا.
قبیلہ بنی غفار کے ایک آدمی (حکم بن عمرو) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے (وضو کرنے سے) منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عبداللہ بن سرجس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۲- بعض فقہاء نے عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ان دونوں نے عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو مکروہ کہا ہے لیکن اس کے جھوٹے کے استعمال میں ان دونوں نے کوئی حرج نہیں جانا۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , ومحمود بن غيلان , قالا: حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن عاصم، قال: سمعت ابا حاجب يحدث، عن الحكم بن عمرو الغفاري، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى ان يتوضا الرجل بفضل طهور المراة " , او قال: " بسؤرها ". قال ابو عيسى: هذا حسن، وابو حاجب اسمه: سوادة بن عاصم، وقال محمد بن بشار في حديثه: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتوضا الرجل بفضل طهور المراة " , ولم يشك فيه محمد بن بشار.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا حَاجِبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ " , أَوْ قَالَ: " بِسُؤْرِهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ، وَأَبُو حَاجِبٍ اسْمُهُ: سَوَادَةُ بْنُ عَاصِمٍ، وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ " , وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ.
حکم بن عمرو غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کو منع فرمایا ہے، یا فرمایا: عورت کے جھوٹے سے وضو کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اور محمد بن بشار اپنی حدیث میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ مرد عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرے ۱؎، اور محمد بن بشار نے اس روایت میں - «أو بسؤرها» والا شک بیان نہیں کیا ۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظرما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس نہی سے نہی تنزیہی مراد ہے، یعنی نہ استعمال کرنا بہتر ہے، اس پر قرینہ وہ احادیث ہیں جو جواز پر دلالت کرتی ہیں، یا یہ ممانعت محمول ہو گی اس پانی پر جو اعضائے وضو سے گرتا ہے کیونکہ وہ «ماء» مستعمل استعمال ہوا پانی ہے۔
۲؎: مطلب یہ کہ محمود بن غیلان کی روایت شک کے صیغے کے ساتھ ہے اور محمد بن بشار کی بغیر شک کے صیغے سے۔