كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 65. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ بِالنَّبِيذِ باب: نبیذ سے وضو کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہارے مشکیزے میں کیا ہے؟“ تو میں نے عرض کیا: نبیذ ہے ۱؎، آپ نے فرمایا: ”کھجور بھی پاک ہے اور پانی بھی پاک ہے“ تو آپ نے اسی سے وضو کیا۔
۱- ابوزید محدثین کے نزدیک مجہول آدمی ہیں اس حدیث کے علاوہ کوئی اور روایت ان سے جانی نہیں جاتی، ۲- بعض اہل علم کی رائے ہے نبیذ سے وضو جائز ہے انہیں میں سے سفیان ثوری وغیرہ ہیں، بعض اہل علم نے کہا ہے کہ نبیذ سے وضو جائز نہیں ۲؎ یہ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کو یہی کرنا پڑ جائے تو وہ نبیذ سے وضو کر کے تیمم کر لے، یہ میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے، ۳- جو لوگ نبیذ سے وضو کو جائز نہیں مانتے ان کا قول قرآن سے زیادہ قریب اور زیادہ قرین قیاس ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: «فإن لم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا» ”جب تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لو“ (النساء: 43) پوری آیت یوں ہے: «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون ولا جنبا إلا عابري سبيل حتى تغتسلوا وإن كنتم مرضى أو على سفر أو جاء أحد منكم من الغآئط أو لامستم النساء فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا فامسحواء بوجوهكم وأيديكم إن الله كان عفوا غفورا» تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 42 (84)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 37 (384)، (تحفة الأشراف: 9603)، مسند احمد (1/402) (ضعیف) (سند میں ابو زید مجہول راوی ہیں۔)»
وضاحت: ۱؎: نبیذ ایک مشروب ہے جو کھجور، کشمش، شہد گیہوں اور جو وغیرہ سے بنایا جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (384)، //، ضعيف أبي داود (14 / 84)، المشكاة (480)، ضعيف سنن ابن ماجة (84) //
|