سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
80. بَابُ مَا جَاءَ إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ وَجَبَ الْغُسْلُ
باب: مرد اور عورت کی شرمگاہ مل جانے سے غسل کے واجب ہو جانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related: When The Two Circumcised Organs Meet, Ghusl Is Required.
حدیث نمبر: 108
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " إذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل، فعلته انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم فاغتسلنا ". قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وعبد الله بن عمرو، ورافع بن خديج.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، فَعَلْتُهُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاغْتَسَلْنَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب مرد کے ختنہ کا مقام (عضو تناسل) عورت کے ختنے کے مقام (شرمگاہ) سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا ۱؎، میں نے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایسا کیا تو ہم نے غسل کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو اور رافع بن خدیج رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 111 (208)، (تحفة الأشراف: 17499)، وراجع أیضا: صحیح مسلم/الحیض 22 (349)، وط/الطہارة 18 (73)، و مسند احمد (6/47، 97، 112، 227، 239، 265) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: گرچہ انزال نہ ہو تب بھی غسل واجب ہو گیا، پہلے یہ مسئلہ تھا کہ جب انزال ہو تب غسل واجب ہو گا، جو بعد میں اس حدیث سے منسوخ ہو گیا، دیکھئیے اگلی حدیث۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (608)
حدیث نمبر: 109
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد , حدثنا وكيع، عن سفيان، عن علي بن زيد، عن سعيد بن المسيب، عن عائشة، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا جاوز الختان الختان وجب الغسل ". قال ابو عيسى: حديث عائشة حسن صحيح، قال: وقد روي هذا الحديث عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير وجه، إذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل، وهو قول اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم ابو بكر، وعمر، وعثمان، وعلي، وعائشة، والفقهاء من التابعين ومن بعدهم، مثل: سفيان الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق، قالوا: إذا التقى الختانان وجب الغسل.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ وَجَبَ الْغُسْلُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَعَائِشَةُ، وَالْفُقَهَاءِ مِنَ التَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ، مِثْلِ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالُوا: إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ وَجَبَ الْغُسْلُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد کے ختنے کا مقام عورت کے ختنے کے مقام (شرمگاہ) سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- کئی سندوں سے عائشہ رضی الله عنہا کی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مرفوع حدیث مروی ہے کہ جب ختنے کا مقام ختنے کے مقام سے مل جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے صحابہ کرام میں سے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، ان میں ابوبکر، عمر، عثمان، علی اور عائشہ رضی الله عنہم بھی شامل ہیں، تابعین اور ان کے بعد کے فقہاء میں سے بھی اکثر اہل علم مثلاً سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے کہ جب دونوں ختنوں کے مقام آپس میں چھو جائیں تو غسل واجب ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 16119) (صحیح) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح (بما قبله)، الإرواء (1 / 121)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.