كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 57. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ باب: نیند سے وضو کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سجدے کی حالت میں سو گئے یہاں تک کہ آپ خرانٹے لینے لگے، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تو سو گئے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”وضو صرف اس پر واجب ہوتا ہے جو چت لیٹ کر سوئے اس لیے کہ جب آدمی لیٹ جاتا ہے تو اس کے جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 80 (202)، (تحفة الأشراف: 5425)، مسند احمد (1/245، 343) (ضعیف) (ابو خالد یزید بن عبدالرحمن دارمی دالانی مدلس ہیں، انہیں بہت زیادہ وہم ہو جایا کرتا تھا، شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے یہ حدیث ابو العالیہ سے نہیں سنی ہے یعنی اس میں انقطاع بھی ہے)»
وضاحت: ۱؎: چت لیٹنے کی صورت میں ہوا کے خارج ہونے کا شک بڑھ جاتا ہے جب کہ ہلکی نیند میں ایسا نہیں ہوتا، یہ حدیث اگرچہ سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، مگر اس کے ”لیٹ کر سونے سے وضو ٹوٹ جانے والے“ ٹکڑے کی تائید دیگر روایات سے ہوتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (25)، المشكاة (318)، // ضعيف الجامع (1808) //
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی الله عنہم (بیٹھے بیٹھے) سو جاتے، پھر اٹھ کر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- میں نے صالح بن عبداللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عبداللہ ابن مبارک سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جو بیٹھے بیٹھے سو جائے تو انہوں نے کہا کہ اس پر وضو نہیں، ۳- ابن عباس والی حدیث کو سعید بن ابی عروبہ نے بسند «قتادہ عن ابن عباس» (موقوفاً) روایت کیا ہے اور اس میں ابولعالیہ کا ذکر نہیں کیا ہے، ۴- نیند سے وضو کے سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، اکثر اہل علم کی رائے یہی ہے کہ کوئی کھڑے کھڑے سو جائے تو اس پر وضو نہیں جب تک کہ وہ لیٹ کر نہ سوئے، یہی سفیان ثوری، ابن مبارک اور احمد کہتے ہیں، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جب نیند اس قدر گہری ہو کہ عقل پر غالب آ جائے تو اس پر وضو واجب ہے اور یہی اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں، شافعی کا کہنا ہے کہ جو شخص بیٹھے بیٹھے سوئے اور خواب دیکھنے لگ جائے، یا نیند کے غلبہ سے اس کی سرین اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو اس پر وضو واجب ہے ۱؎۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 33 (123/376)، سنن ابی داود/ الطہارة 80 (200)، (تحفة الأشراف: 1271)، مسند احمد (3/277 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ان تینوں میں راجح پہلا مذہب ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (114)، صحيح أبي داود (194)، المشكاة (317)
|