(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الا ادلكم على ما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات " قالوا: بلى يا رسول الله , قال: " إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، فذلكم الرباط ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ " قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: " إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیزیں نہ بتاؤں جن سے اللہ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ ضرور بتائیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنا ۱؎ اور مسجدوں کی طرف زیادہ چل کر جانا ۲؎ اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، یہی سرحد کی حقیقی پاسبانی ہے“۳؎۔
وضاحت: ۱؎: ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنے کا مطلب ہے سخت سردی میں اعضاء کا مکمل طور پر دھونا، یہ طبیعت پر نہایت گراں ہوتا ہے اس کے باوجود مسلمان محض اللہ کی رضا کے لیے ایسا کرتا ہے اس لیے اس کا اجر زیادہ ہوتا ہے۔
۲؎: مسجد کا قرب بعض اعتبار سے مفید ہے لیکن گھر کا مسجد سے دور ہونا اس لحاظ سے بہتر ہے کہ جتنے قدم مسجد کی طرف اٹھیں گے اتنا ہی اجر و ثواب زیادہ ہو گا۔
۳؎: یعنی یہ تینوں اعمال اجر و ثواب میں سرحدوں کی پاسبانی اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی طرح ہیں، یا یہ مطلب ہے کہ جس طرح سرحدوں کی نگرانی کے سبب دشمن ملک کے اندر گھس نہیں پاتا اسی طرح ان اعمال پر مواظبت سے شیطان نفس پر غالب نہیں ہو پاتا۔
(مرفوع) وحدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء نحوه، وقال قتيبة في حديثه: فذلكم الرباط، فذلكم الرباط، فذلكم الرباط ثلاثا ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي , وعبد الله بن عمرو، وابن عباس , وعبيدة، ويقال: عبيدة بن عمرو، وعائشة، وعبد الرحمن بن عائش الحضرمي , وانس. قال ابو عيسى: وحديث ابي هريرة في هذا الباب حسن صحيح، والعلاء بن عبد الرحمن هو ابن يعقوب الجهني الحرقي، وهو ثقة عند اهل الحديث.(مرفوع) وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ نَحْوَهُ، وقَالَ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ: فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ ثَلَاثًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَعَبِيدَةَ، وَيُقَالُ: عُبَيْدَةُ بْنُ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشٍ الْحَضْرَمِيِّ , وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْبَابِ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ يَعْقُوبَ الْجُهَنِيُّ الْحُرَقِيُّ، وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اس طرح روایت ہے، لیکن قتیبہ نے اپنی روایت میں «فذلكم الرباط فذلكم الرباط فذلكم الرباط» تین بار کہا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، عبداللہ بن عمرو، ابن عباس، عبیدہ - یا۔۔۔ عبیدہ بن عمرو - عائشہ، عبدالرحمٰن بن عائش الحضرمی اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 14071) (صحیح)»