سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
76. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
باب: غسل جنابت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Ghusl For Janabah
حدیث نمبر: 103
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن سالم بن ابي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن خالته ميمونة، قالت: " وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا، فاغتسل من الجنابة، فاكفا الإناء بشماله على يمينه، فغسل كفيه ثم ادخل يده في الإناء فافاض على فرجه، ثم دلك بيده الحائط او الارض، ثم مضمض واستنشق وغسل وجهه وذراعيه، ثم افاض على راسه ثلاثا، ثم افاض على سائر جسده، ثم تنحى فغسل رجليه ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وفي الباب عن ام سلمة، وجابر , وابي سعيد , وجبير بن مطعم , وابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: " وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا، فَاغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَأَكْفَأَ الْإِنَاءَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ فَأَفَاضَ عَلَى فَرْجِهِ، ثُمَّ دَلَكَ بِيَدِهِ الْحَائِطَ أَوِ الْأَرْضَ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَجَابِرٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے لیے نہانے کا پانی رکھا، آپ نے غسل جنابت کیا، تو برتن کو اپنے بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ پر جھکایا اور اپنے پہونچے دھوئے، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور شرمگاہ پر پانی بہایا، پھر اپنا ہاتھ دیوار یا زمین پر رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر تین مرتبہ سر پر پانی بہایا، پھر پورے جسم پر پانی بہایا، پھر وہاں سے پرے ہٹ کر اپنے پاؤں دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام سلمہ، جابر، ابوسعید جبیر بن مطعم اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 1 (249)، و5 (257)، و7 (259)، و8 (260)، و10 (265)، و11 (266)، و16 (274)، و18 (276)، و21 (281)، صحیح مسلم/الحیض 9 (317)، سنن ابی داود/ الطہارة 98 (245)، سنن النسائی/الطہارة 161 (254)، والغسل 7 (408)، و14 (418)، و22 (428)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 94 (573)، (تحفة الأشراف: 18064)، مسند احمد (6/330، 336)، سنن الدارمی/الطہارة 39 (738)، و66 (774) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (573)
حدیث نمبر: 104
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان يغتسل من الجنابة بدا فغسل يديه قبل ان يدخلهما الإناء، ثم غسل فرجه ويتوضا وضوءه للصلاة، ثم يشرب شعره الماء، ثم يحثي على راسه ثلاث حثيات ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وهو الذي اختاره اهل العلم في الغسل من الجنابة، انه يتوضا وضوءه للصلاة، ثم يفرغ على راسه ثلاث مرات، ثم يفيض الماء على سائر جسده، ثم يغسل قدميه , والعمل على هذا عند اهل العلم، وقالوا: إن انغمس الجنب في الماء ولم يتوضا اجزاه، وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا الْإِنَاءَ، ثُمَّ غَسَلَ فَرْجَهُ وَيَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُشَرِّبُ شَعْرَهُ الْمَاءَ، ثُمَّ يَحْثِي عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، أَنَّهُ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ، ثُمَّ يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَالُوا: إِنِ انْغَمَسَ الْجُنُبُ فِي الْمَاءِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ أَجْزَأَهُ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے تو ہاتھوں کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے دھوتے، پھر شرمگاہ دھوتے، اور اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر بال پانی سے بھگوتے، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی کو اہل علم نے غسل جنابت میں اختیار کیا ہے کہ وہ نماز کے وضو کی طرح وضو کرے، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالے، پھر اپنے پورے بدن پر پانی بہائے، پھر اپنے پاؤں دھوئے، اہل علم کا اسی پر عمل ہے، نیز ان لوگوں نے کہا کہ اگر جنبی پانی میں غوطہٰ مارے اور وضو نہ کرے تو یہ اسے کافی ہو گا۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل1 (248)، و9 (262)، و15 (272)، صحیح مسلم/الحیض 9 (316)، سنن ابی داود/ الطہارة 98 (242)، سنن النسائی/الطہارة 156 (248)، و157 (249، 250)، والغسل 16 (420)، و19 (423)، (تحفة الأشراف: 16935)، موطا امام مالک/الطہارة17 (67)، مسند احمد (6/52، 101)، ہذا من طریق عروة عنہا، ولہ طرق عنہا، انظر: صحیح البخاری/الغسل 6 (258)، صحیح مسلم/الحیض 9 (318)، و10 (320، 321)، سنن ابی داود/ الطہارة 98 (240)، سنن النسائی/الطہارة 152 (244)، و253، و154 (246)، و155 (247)، والغسل 19 (424)، مسند احمد (6/143، 161، 173) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (132)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.