كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 6. بَابٌ في النَّهْيِ عَنِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ باب: پیشاب یا پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کی ممانعت۔
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرو اور نہ پیٹھ، بلکہ منہ کو پورب یا پچھم کی طرف کرو“ ۱؎۔ ابوایوب انصاری کہتے ہیں: ہم شام آئے تو ہم نے دیکھا کہ پاخانے قبلہ رخ بنائے گئے ہیں تو قبلہ کی سمت سے ترچھے مڑ جاتے اور ہم اللہ سے مغفرت طلب کرتے۔
۱- اس باب میں عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی، معقل بن ابی ہیشم (معقل بن ابی معقل) ابوامامہ، ابوہریرہ اور سہل بن حنیف رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوایوب کی حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور سب سے صحیح ہے، ۳- ابوالولید مکی کہتے ہیں: ابوعبداللہ محمد بن ادریس شافعی کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے کہ پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرو اور نہ پیٹھ، اس سے مراد صرف صحراء (میدان) میں نہ کرنا ہے، رہے بنے بنائے پاخانہ گھر تو ان میں قبلہ کی طرف منہ کرنا جائز ہے، اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہا ہے، احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف صرف پیٹھ کرنے کی رخصت ہے، رہا قبلہ کی طرف منہ کرنا تو یہ کسی بھی طرح جائز نہیں، گویا کہ (امام احمد) قبلہ کی طرف منہ کرنے کو نہ صحراء میں جائز قرار دیتے ہیں اور نہ ہی بنے بنائے پاخانہ گھر میں (البتہ پیٹھ کرنے کو بیت الخلاء میں جائز سمجھتے ہیں)۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الوضوء 11 (144) والصلاة 29 (394) صحیح مسلم/الطہارة 17 (264) سنن ابی داود/ الطہارة 4 (9) سنن النسائی/الطہارة 19، 20، 21 (20، 21، 22) سنن ابن ماجہ/الطہارة 17 (18) (تحفة الأشراف: 2478) موطا امام مالک/القبلة 1 (1) مسند احمد (5/416، 417، 421) سنن الدارمی/ الطہارة6 (692) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ خطاب اہل مدینہ سے اور ان لوگوں سے ہے جن کا قبلہ مدینہ کی سمت میں مکہ مکرمہ اور بیت اللہ الحرام سے شمال والی جانب واقع ہے، اور اسی طرح مکہ مکرمہ سے جنوب والی جانب جن کا قبلہ مشرق (پورب) یا مغرب (پچھم) کی طرف ہے وہ قضائے حاجت کے وقت شمال یا جنوب کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے بیٹھیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (318)
|