(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن هشام بن عروة، قال: اخبرني ابي، عن بسرة بنت صفوان، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من مس ذكره فلا يصل حتى يتوضا ". قال: وفي الباب عن ام حبيبة , وابي ايوب , وابي هريرة، واروى ابنة انيس، وعائشة، وجابر، وزيد بن خالد، وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح , قال: هكذا رواه غير واحد مثل هذا، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن بسرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلَا يُصَلِّ حَتَّى يَتَوَضَّأَ ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ , وَأَبِي أَيُّوبَ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وأَرْوَى ابْنَةِ أُنَيْسٍ، وَعَائِشَةَ، وَجَابِرٍ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ , قَالَ: هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ هَذَا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ بُسْرَةَ.
بسرہ بنت صفوان رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی شرمگاہ (عضو تناسل) چھوئے تو جب تک وضو نہ کر لے نماز نہ پڑھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- بسرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ام حبیبہ، ابوایوب، ابوہریرہ، ارویٰ بنت انیس، عائشہ، جابر، زید بن خالد اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- کئی لوگوں نے اسے اسی طرح ہشام بن عروہ سے اور ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے اور عروہ نے بسرہ سے روایت کیا ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ ہشام کے بعض شاگردوں نے عروہ اور بسرۃ کے درمیان کسی اور واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، اور بعض نے عروہ اور بسرۃ کے درمیان مروان کے واسطے کا ذکر کیا ہے، جن لوگوں نے عروۃ اور بسرۃ کے درمیان کسی اور واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے ان کی روایت منقطع نہیں ہے کیونکہ عروہ کا بسرۃ سے سماع ثابت ہے، پہلے عروہ نے اسے مروان کے واسطے سے سنا پھر بسرۃ سے جا کر انہوں نے اس کی تصدیق کی جیسا کہ ابن خزیمہ اور ابن حبان کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔
(مرفوع) وروى هذا الحديث ابو الزناد، عن عروة , عن بسرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، حدثنا بذلك علي بن حجر، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن ابيه، عن عروة، عن بسرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وهو قول غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، وبه يقول الاوزاعي، والشافعي، واحمد، وإسحاق، قال محمد: واصح شيء في هذا الباب حديث بسرة، وقال ابو زرعة: حديث ام حبيبة في هذا الباب صحيح، وهو حديث العلاء بن الحارث، عن مكحول، عن عنبسة بن ابي سفيان، عن ام حبيبة، وقال محمد: لم يسمع مكحول من عنبسة بن ابي سفيان، وروى مكحول، عن رجل، عن عنبسة غير هذا الحديث، وكانه لم ير هذا الحديث صحيحا.(مرفوع) وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ بُسْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ بُسْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَبِهِ يَقُولُ الْأَوْزَاعِيُّ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ بُسْرَةَ، وقَالَ أَبُو زُرْعَةَ: حَدِيثُ أُمِّ حَبِيبَةَ فِي هَذَا الْبَابِ صَحِيحٌ، وَهُوَ حَدِيثُ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، وقَالَ مُحَمَّدٌ: لَمْ يَسْمَعْ مَكْحُولٌ مِنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَرَوَى مَكْحُولٌ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَكَأَنَّهُ لَمْ يَرَ هَذَا الْحَدِيثَ صَحِيحًا.
نیز اسے ابوالزناد نے «بسند عروہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے۔ ۱- یہی صحابہ اور تابعین میں سے کئی لوگوں کا قول ہے اور اسی کے قائل اوزاعی، شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ ہیں، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ بسرہ کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح ہے، ۳- ابوزرعہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ رضی الله عنہا کی حدیث ۱؎(بھی) اس باب میں صحیح ہے، ۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ مکحول کا سماع عنبسہ بن ابی سفیان سے نہیں ہے ۲؎، اور مکحول نے ایک آدمی سے اور اس آدمی نے عنبسہ سے ان کی حدیث کے علاوہ ایک دوسری حدیث روایت کی ہے، گویا امام بخاری اس حدیث کو صحیح نہیں مانتے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ام حبیبہ رضی الله عنہا کی حدیث کی تخریج ابن ماجہ نے کی ہے (دیکھئیے: «باب الوضوء من مس الذكر» رقم ۴۸۱)۔
۲؎: یحییٰ بن معین، ابوزرعہ، ابوحاتم اور نسائی نے بھی یہی بات کہی ہے، لیکن عبدالرحمٰن دحیم نے ان لوگوں کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے مکحول کا عنبسہ سے سماع ثابت کیا ہے (دحیم اہل شام کی حدیثوں کے زیادہ جانکار ہیں)۔