(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا حميد الطويل، عن بكر بن عبد الله المزني، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم لقيه وهو جنب، قال: فانبجست اي فانخنست فاغتسلت، ثم جئت، فقال: " اين كنت او اين ذهبت؟ " , قلت: إني كنت جنبا قال: " إن المسلم لا ينجس ". قال: وفي الباب عن حذيفة، وابن عباس. قال ابو عيسى: وحديث ابي هريرة حسن صحيح، ومعنى قوله فانخنست يعني: تنحيت عنه، وقد رخص غير واحد من اهل العلم في مصافحة الجنب ولم يروا بعرق الجنب والحائض باسا.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ وَهُوَ جُنُبٌ، قَالَ: فَانْبَجَسْتُ أَيْ فَانْخَنَسْتُ فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَقَالَ: " أَيْنَ كُنْتَ أَوْ أَيْنَ ذَهَبْتَ؟ " , قُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا قَالَ: " إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قال أبو عيسى: وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ فَانْخَنَسْتُ يَعْنِي: تَنَحَّيْتُ عَنْهُ، وَقَدْ رَخَّصَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مُصَافَحَةِ الْجُنُبِ وَلَمْ يَرَوْا بِعَرَقِ الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ بَأْسًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان سے ملے اور وہ جنبی تھے، وہ کہتے ہیں: تو میں آنکھ بچا کر نکل گیا اور جا کر میں نے غسل کیا پھر خدمت میں آیا تو آپ نے پوچھا: تم کہاں تھے؟ یا: کہاں چلے گئے تھے (راوی کو شک ہے)۔ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا۔ آپ نے فرمایا: مسلمان کبھی نجس نہیں ہوتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں حذیفہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور ان کے قول «فانخنست» کے معنی «تنحیت عنہ» کے ہیں ”یعنی میں نظر بچا کر نکل گیا“، ۴- بہت سے اہل علم نے جنبی سے مصافحہ کی اجازت دی ہے اور کہا ہے کہ جنبی اور حائضہ کے پسینے میں کوئی حرج نہیں ۱؎۔