(مرفوع) حدثنا هناد، وقتيبة , وابو كريب , قالوا: حدثنا وكيع، عن الاعمش، قال: سمعت مجاهدا يحدث، عن طاوس، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر على قبرين، فقال: " إنهما يعذبان، وما يعذبان في كبير: اما هذا فكان لا يستتر من بوله، واما هذا فكان يمشي بالنميمة ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة , وابي موسى , وعبد الرحمن بن حسنة , وزيد بن ثابت , وابي بكرة. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وروى منصور هذا الحديث، عن مجاهد، عن ابن عباس ولم يذكر فيه عن طاوس، ورواية الاعمش اصح، قال: وسمعت ابا بكر محمد بن ابان البلخي مستملي وكيع، يقول: سمعت وكيعا، يقول: الاعمش احفظ لإسناد إبراهيم من منصور.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَقُتَيْبَةُ , وَأَبُو كُرَيْبٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ: " إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ: أَمَّا هَذَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي مُوسَى , وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ , وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , وَأَبِي بَكْرَةَ. قال أبو عيسى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى مَنْصُورٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ طَاوُسٍ، وَرِوَايَةُ الْأَعْمَشِ أَصَحُّ، قَالَ: وسَمِعْت أَبَا بَكْرٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبَانَ الْبَلْخِيَّ مُسْتَمْلِي وَكِيعٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: الْأَعْمَشُ أَحْفَظُ لِإِسْنَادِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ مَنْصُورٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا تو آپ نے فرمایا: ”یہ دونوں قبر والے عذاب دیئے جا رہے ہیں، اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جا رہے (کہ جس سے بچنا مشکل ہوتا) رہا یہ تو یہ اپنے پیشاب سے بچتا نہیں تھا ۱؎ اور رہا یہ تو یہ چغلی کیا کرتا تھا“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوموسیٰ، عبدالرحمٰن بن حسنہ، زید بن ثابت، اور ابوبکرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یعنی پیشاب کرتے وقت احتیاط نہیں کرتا تھا، پیشاب کے چھینٹے اس کے بدن یا کپڑوں پر پڑ جایا کرتے تھے، جو قبر میں عذاب کا سبب بنے، اس لیے اس کی احتیاط کرنی چاہیئے، اور یہ کوئی بہت بڑی اور مشکل بات نہیں۔
۲؎: چغلی خود گرچہ بڑا گناہ ہے مگر اس سے بچنا کوئی مشکل بات نہیں، اس لحاظ سے فرمایا کہ کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جا رہے ہیں۔