(مرفوع) حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا عبد الله بن وهب، حدثنا عمرو بن الحارث، عن حبان بن واسع، عن ابيه، عن عبد الله بن زيد، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم " توضا، وانه مسح راسه بماء غير فضل يديه ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وروى ابن لهيعة هذا الحديث، عن حبان بن واسع، عن ابيه، عن عبد الله بن زيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم توضا وانه مسح راسه بماء غير فضل يديه , ورواية عمرو بن الحارث عن حبان اصح، لانه قد روي من غير وجه هذا الحديث، عن عبد الله بن زيد وغيره، ان النبي صلى الله عليه وسلم اخذ لراسه ماء جديدا , والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم راوا ان ياخذ لراسه ماء جديدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ حَبَّانَ بْنِ وَاسِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ، وَأَنَّهُ مَسَحَ رَأْسَهُ بِمَاءٍ غَيْرِ فَضْلِ يَدَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى ابْنُ لَهِيعَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ حَبَّانَ بْنِ وَاسِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَأَنَّهُ مَسَحَ رَأْسَهُ بِمَاءٍ غَيْرِ فَضْلِ يَدَيْهِ , وَرِوَايَةُ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَبَّانَ أَصَحُّ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَغَيْرِهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ لِرَأْسِهِ مَاءً جَدِيدًا , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ رَأَوْا أَنْ يَأْخُذَ لِرَأْسِهِ مَاءً جَدِيدًا.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کے بچے ہوئے پانی کے علاوہ نئے پانی سے اپنے سر کا مسح کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن لھیعہ نے یہ حدیث بسند «حبان بن واسع عن أبیہ» روایت کی ہے کہ عبداللہ بن زید رضی الله عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے سر کا مسح اپنے دونوں ہاتھوں کے بچے ہوئے پانی سے کیا، ۳- عمرو بن حارث کی روایت جسے انہوں نے حبان سے روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے ۱؎ کیونکہ اور بھی کئی سندوں سے عبداللہ بن زید وغیرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے سر کے مسح کے لیے نیا پانی لیا، ۴- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے، ان کی رائے ہے کہ سر کے مسح کے لیے نیا پانی لیا جائے۔
وضاحت: ۱؎: مؤلف نے عمرو بن حارث کی روایت کے لیے ”زیادہ صحیح“ کا لفظ اس لیے اختیار کیا ہے کہ ”ابن لہیعہ“ کی روایت بھی صحیح ہے کیونکہ وہ عبداللہ بن وہب کی روایت سے ہے، اور عبادلہ اربعہ کی روایت ابن لہیعہ سے صحیح ہوتی ہے، لیکن اس روایت میں ابن لہیعہ اکیلے ہیں، اس لیے ان کی روایت ”عمرو بن حارث“ کی روایت کے مقابلہ میں شاذ ہے اور عمرو بن حارث کی روایت ہی محفوظ ہے۔