سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
110. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ
باب: تیمم کا بیان۔
حدیث نمبر: 145
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ دَاودَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ التَّيَمُّمِ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَالَ فِي كِتَابِهِ حِينَ ذَكَرَ الْوُضُوءَ: فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ سورة المائدة آية 6، وَقَالَ فِي التَّيَمُّمِ: فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ سورة المائدة آية 6، وَقَالَ: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا سورة المائدة آية 38، فَكَانَتِ السُّنَّةُ فِي الْقَطْعِ الْكَفَّيْنِ، إِنَّمَا هُوَ الْوَجْهُ وَالْكَفَّانِ " يَعْنِي التَّيَمُّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے تیمم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جس وقت وضو کا ذکر کیا تو فرمایا
”اپنے چہرے کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوؤ
“، اور تیمم کے بارے میں فرمایا:
”اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرو
“، اور فرمایا:
”چوری کرنے والے مرد و عورت کی سزا یہ ہے کہ ان کے ہاتھ کاٹ دو
“ تو ہاتھ کاٹنے کے سلسلے میں سنت یہ تھی کہ
(پہنچے تک) ہتھیلی کاٹی جاتی، لہٰذا تیمم صرف چہرے اور ہتھیلیوں ہی تک ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6077) (ضعیف الإسناد) (سند میں محمد بن خالد قرشی مجہول ہیں، لیکن یہ مسئلہ دیگر احادیث سے ثابت ہے)۔»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
رواية داود بن حصين عن عكرمة: ضعيفة كما في ضعيف سنن أبي داود (2240) وهشيم مدلس (د 4453) وعنعن .
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 145 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 145
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن خالد قرشی مجہول ہیں،
لیکن یہ مسئلہ دیگر احادیث سے ثابت ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 145