كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 17. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ باب: غسل خانے میں پیشاب کرنے کی کراہت۔
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے ۱؎ اور فرمایا: ”زیادہ تر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں“۔
۱- اس باب میں ایک اور صحابی سے بھی روایت ہے، ۲- یہ حدیث غریب ہے، ۲؎ ہم اسے صرف اشعث بن عبداللہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں، انہیں اشعث اعمی بھی کہا جاتا ہے، ۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے غسل خانے میں پیشاب کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر وسوسے اسی سے جنم لیتے ہیں، ۴- بعض اہل علم نے اس کی رخصت دی ہے جن میں سے ابن سیرین بھی ہیں، ابن سیرین سے کہا گیا: کہا جاتا ہے کہ اکثر وسوسے اسی سے جنم لیتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا رب اللہ ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ۳؎، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو جائز قرار دیا گیا ہے، بشرطیکہ اس میں سے پانی بہ جاتا ہو۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 15 (27)، سنن النسائی/الطہارة 32 (36)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 12 (304)، (تحفة الأشراف: 9648)، مسند احمد (5/56) (صحیح) (سند میں حسن بصری مدلس راوی ہیں، جن کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا دوسری روایات سے تقویت پا کر صحیح ہے، اور دوسرا ٹکڑا ضعیف ہے، دیکھئے: ضعیف ابی داود رقم: 6، وصحیح ابی داود رقم: 22)»
وضاحت: ۱؎: یہ ممانعت ایسے غسل خانوں کے سلسلے میں ہے جن میں پیشاب زمین میں جذب ہو جاتا ہے، یا رک جاتا ہے، پختہ غسل خانے جن میں پیشاب پانی پڑتے ہی بہہ جاتا ہے ان میں یہ ممانعت نہیں (ملاحظہ ہو سنن ابن ماجہ رقم: ۳۰۴)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح (إلا الشطر الثانى منه)، ابن ماجة (304)
|