كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طہارت کے احکام و مسائل 83. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَنِيِّ وَالْمَذْيِ باب: منی اور مذی کا بیان۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مذی ۱؎ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”مذی سے وضو ہے اور منی سے غسل“ ۲؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں مقداد بن اسود اور ابی بن کعب رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے کئی سندوں سے مرفوعاً مروی ہے کہ ”مذی سے وضو ہے، اور منی سے غسل“، ۴- صحابہ کرام اور تابعین میں سے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، اور سفیان، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة70 (504)، مسند احمد (1/87، 110، 112، 121)، (تحفة الأشراف: 10225)، وراجع أیضا: صحیح البخاری/الغسل 13 (269)، سنن ابی داود/ الطہارة 83 (206)، سنن النسائی/الطہارة 112 (152)، والغسل 28 (436)، مسند احمد (1/ 82، 108) (صحیح) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ مذی کے نکلنے سے غسل واجب نہیں ہوتا، اس سے صرف وضو ٹوٹتا ہے، مذی سفید، پتلا لیس دار پانی ہے جو بیوی سے چھیڑ چھاڑ کے وقت اور جماع کے ارادے کے وقت مرد کی شرمگاہ سے خارج ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (504)
|